ماحولیاتی آلودگی انسانی زندگیوں کے لئے خطرناک
پاکستان میں لاکھوں زندگیاں خطرے میں ہیں، ماحولیاتی آلودگی کا بڑھتا عفریت عوام کی زندگیوں میں زہر گھولتا جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں پر طویل بحث و مباحثہ بھی فی الحال ماحولیاتی مسائل کو کم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
موسموں کی تبدیلی کے ساتھ فضا میں زہر گھولنے والے ذرات نے پاکستان کے صوبہ پنجاب کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہوا ہے۔ باغوں کا شہر کہلانے والا پنجاب ہر سال سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی شدید آلودگی کی لپیٹ میں آجاتا ہے، جس کے باعث سانس کے امراض میں مسلسل ہونے والا اضافہ انسانی صحت پر برے اثرات مرتب کر رہا ہے۔
ماحولیاتی آلودگی بڑھنے کی وجوہات کیا؟
فضا میں کاربن گیسسز کا بڑھتا دباؤ، جنگلات کی کٹائی، صنعتی سرگرمیوں کا بڑھتے رہنا، فوسل فیول کا استعمال۔ اس کے علاوہ پاکستان میں فضائی آلودگی کے بحران میں بھارت سے آنے والی آلودگی میں غیر معمولی اضافہ ایک اہم وجہ ہے۔ بھارت میں کروڑوں گاڑیوں سے دھویں کا اخراج، صنعتی آلودگی اور موسمی زرعی باقیات کو جلانے سے پیدا ہونے والی اسموگ پاکستان پہنچتی ہے اور مقامی فضائی آلودگی کو خطرناک حد تک بڑھا دیتی ہے۔
فضائی آلودگی انسانی صحت کو کس حد تک نقصان پہنچاتی ہے
ایک حیران کن حقیقت یہ ہے کہ فضائی آلودگی پاکستان میں اموات کی سب سے بڑی وجہ بن رہی ہے۔ اس کی وجہ سے سالانہ کئی ہزار اموات قبل از وقت ہونے لگی ہیں۔ یہ اعدادوشمار صرف ایک عدد نہیں، بلکہ ماحولیاتی مسائل کو نظر انداز کرنا انسانی زندگی کو کم کرنے کی طرف سنگین اشارہ ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ آلودگی سے متاثر انسان کی عمر میں کمی ہونا لمحہ فکریہ ہے۔
سال 2024 دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال رہا جس میں گرمی کی حدت نے سارے ریکارڈ توڑ دیئے۔ ماہرین موسمیات کی تحقیق کے مطابق گرمی کی شدت میں اضافہ ڈیڑھ فیصد حد سے زائد ہے۔
پاکستان میں ماہ نومبر بھی گرمی کی نذر رہا۔ یورپی ماہرین موسمیات نے خبردار کیا کہ اگر اسی طرح گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا رہا تو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا ناممکن ہو جائے گا۔ گرمی کی شدت میں اضافے سے سیلاب، خشک سالی اور دیگر مسائل میں اضافہ متوقع ہے۔
آلودگی سے نمٹنے کے عوامل کیا ہیں؟
موسمیاتی تبدیلی کے سنگین نتائج سے بچنے کے لیئے دنیا کے تقریباً تمام ممالک نے پیرس معاہدے میں گلوبل وارمنگ کو ایک اعشاریہ پانچ ڈگری سیلسیس سے کم رکھنے کی کوشش کا عہد کیا تھا۔ جس پر عمل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
درختوں کی زیادہ سے زیادہ بوائی کرنا، فوسل فیول کے استعمال میں کمی، گرین انرجی کا پھیلاؤ جس میں سولر پینلز اور الیکٹرک گاڑیاں جو عوام کی پہنچ میں آسانی سے آئیں، اینٹوں کے بھٹوں کا خاتمہ، فصلوں کی باقیات کو جلانے کے بجائے اس کا صحیح استعمال جس میں ایسے مصنوعات بنایا جانا شامل ہے جن میں فصلوں کے فاضل مادوں کا بہترین استعمال کیا جائے۔ پلاسٹک کے شاپرز کے استعمال سے نجات، ساحل سمندر پر کچرا اور فضلات پھینکنے سے بچاؤ سمندری حیات کی حفاظت جبکہ مینگروز کی بڑے پیمانے پر کاشت ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
فضائی آلودگی پاکستان کو جی ڈی پی کا تقریباً 6 فیصد سالانہ خرچ کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ پاکستان میں فضائی آلودگی کا بحران پیچیدہ مسئلہ ہے جس کے معیشت پر بھی تیزی سے برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
تاہم پاکستان میں فضائی آلودگی ایسا بحران بن چکا جو لاکھوں جانداروں کو تیزی سے متاثر کررہا ہے۔ پاکستانی عوام کے لیے درپیش فضائی آلودگی کے چیلنجز کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اس مسئلے کے سبب پاکستان کے متعدد شہر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہیں۔