’کرکٹ کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے‘، راشد لطیف نے بھارتی اخبار کو لکھے مضمون میں بھارت کو ہی لتاڑ دیا
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے کہا ہے کہ بھارت کا اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان نہ بھیجنا ہر اعتبار سے افسوس ناک فعل ہے۔
اگر بھارت چیمپینز ٹرافی کے میچوں کے لیے اپنی ٹیم بھیجنے سے انکار کرتا ہے تو پھر پاکستان کو میزبانی کے حقوق دینے کی بھی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
روزنامہ انڈین ایکسپریس کی ویب سائٹ کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں راشد لطیف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی کشیدگی اور کھنچاؤ ہمیشہ رہا ہے مگر اِس کے باوجود کرکٹ بھی ہوتی رہی ہے۔
دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے ہاں جاتی رہی ہیں۔ دو طرفہ کرکٹ بھی ہوئی ہے اور انٹرنیشنل ایونٹس بھی۔ سیاسی کشیدگی بھی رہے گی اور دونوں ملکوں کو چاہیے کہ کرکٹ کو فاصلے مٹانے کی چیز بنائیں، ملانے والا پُل بنائیں۔ اِسے سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔
راشد لطیف نے لکھا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ آئی سی سی کے قوانین اور قواعد کا احترام کیا ہے۔ آئی سی سی کے کسی بھی ٹورنامنٹ کے لیے رکن ممالک میں سے جو بھی کوالیفائی کرے اُسے جانا ہی پڑتا ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم 2016 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کیے لیے اور 2023 میں ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے لیے بھارت گئی تھی۔
راشد لطیف لکھتے ہیں کہ اہمیت اس بات کی نہیں ہے کہ بھارت کی ٹیم پاکستان نہیں آرہی بلکہ یہ ہے کہ ٹیم نہ بھیجنے کی وجوہ کیا ہیں۔ پاکستانی کرکٹ بورڈ کا اس حوالے بھارتی کرکٹ بورڈ سے جواب طلب کرنا بالکل فطری اور درست ہے۔
یہ کوئی دو طرفہ سیریز جنگ نہیں بلکہ بین الاقوامی ٹورنامنٹ کا معاملہ ہے۔ اگر بھارت کرکٹ ٹیم کو پاکستان نہیں آنا تو پھر پاکستان کو میزبانی کے حقوق دینے کی بھی کچھ خاص ضرورت نہیں۔
اگر بھارت اپنی ٹیم نہیں بھیجتا تو پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنے موقف پر ڈٹے رہنا چاہیے۔ اگر بھارت سمجھتا ہے کہ معاملہ سیکیورٹی کا ہے تو آئی سی سی کو اس حوالے سے آگے بڑھ کر راستہ صاف کرنا چاہیے۔
پاکستان نے بھارت جانے سے کبھی انکار نہیں کیا جبکہ بھارت انکاری ہے۔ اس اعتبار سے بھارت پر دباؤ زیادہ ہے۔