پاکستانی حکومت کا عمران خان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا ارادہ نہیں، برطانوی وزیر خارجہ
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے اس بات کے کوئی حالیہ اشارے نہیں ملے ہیں کہ وہ سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
برطانوی وزیر برائے خارجہ، دولت مشترکہ اور ترقیاتی امور نے یہ بات کم جانسن کے خط کے جواب میں کہی جو انہوں نے عمران خان کے مشیر برائے بین الاقوامی امور زلفی بخاری کی درخواست پر برطانوی حکومت کو لکھا تھا۔
زلفی بخاری نے ایک ماہ قبل تمام جماعتوں کے 20 ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے برطانوی حکومت کے لیے ایک خط لکھا تھا، جس میں عدلیہ میں تبدیلیوں اور 26 ویں ترمیم کی منظوری کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
جس پر برطانوی ممبر پارلیمنٹ نے خط میں لکھا تھا کہ ’برطانوی ممبران پارلیمنٹ کو عمران خان سمیت عام شہریوں کے خلاف مقدمات چلانے کے لیے فوجی عدالتوں کے ممکنہ استعمال پر تشویش ہے کیونکہ فوجی عدالتوں میں شفافیت اور آزادانہ جانچ پڑتال کا فقدان ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے بین الاقوامی طور پر انصاف کے معیار کی تعمیل کا اندازہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے۔‘
حکومت 9 مئی کے ناقابل ترید ثبوت سامنے لے آئی: کیسز کا جلد فیصلہ سنایا جائے، مطالبہ
اس خط کے جواب میں برطانوی وزیر خارجہ نے لکھا کہ ’ہمیں پاکستانی حکام کی جانب سے ایسے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ وہ عمران خان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں‘۔
سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان کا عدالتی نظام اس داخلی معاملہ ہے لیکن ہم بہت واضح رہے ہیں کہ پاکستانی حکام کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق اور بنیادی انسانی آزادیوں کے احترام کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت پر زور دیں، جس میں منصفانہ ٹرائل کا حق، مناسب طریقہ کار اور حراست جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اس کا اطلاق عمران خان پر بھی ہوتا ہے جیسا کہ پاکستان کے تمام شہریوں پر ہوتا ہے۔
ڈیوڈ لیمی نے جواب میں مزید لکھا کہ آپ کی طرح میں بھی اظہار رائے اور شخصی آزادیوں پر پابندیوں کے بارے میں فکرمند ہوں، برطانوی حکومت پاکستانی حکام کے ساتھ اپنے رابطوں میں اس بات پر زور دیتے رہتے ہیں کہ سنسرشپ، ڈرانے دھمکانے یا غیر ضروری پابندیوں کے بغیر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی آزادی جمہوریت میں انتہائی اہم حیثیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف سی ڈی او (فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس) کے وزیر برائے پاکستان فالکنر نے پاکستان کے وزیر برائے انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ کے سامنے شہری اور سیاسی حقوق کو مدنظر رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
پی ٹی آئی نے مطالبات میں افغانستان سے متعلق بڑی شرط شامل کرلی
ان کا کہنا تھا کہ وزیر فالکنر اس سال کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں اور میں نے ان سے کہا ہے کہ وہ واپسی پر آپ اور دیگر دلچسپی رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کا انتظام کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک پاکستان کی آئینی ترامیم کا تعلق ہے تو ہمارے علم میں ہے کہ یہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے اکتوبر میں منظور کی تھیں۔ اگرچہ پاکستان کے آئین میں کوئی بھی ترمیم پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، لیکن ہم واضح رہے ہیں کہ ایک آزاد عدلیہ، جو دیگر ریاستی اداروں پر چیک اور بیلنس رکھنے کا اختیار رکھتی ہو ، ایک فعال جمہوریت کے لیے اہم ہے، اس حوالے سے برطانیہ اپنے مشترکہ مفادات کے دائرے میں پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
واضح رہے کہ ڈیوڈ لیمی کے نام خط پر دستخط کرنے والوں میں جانسن ایم پی، پاولا بارکر ایم پی، اپسانا بیگم، لیام بائرن، روزی ڈوفیلڈ، گل فرنس، پاؤلیٹ ہیملٹن، پیٹر لیمب، اینڈی میکڈونلڈ، ابتسام محمد، بیل ریبیرو ایڈی، زارا سلطانہ، اسٹیو ویدرڈن، نادیہ وٹوم، بیرونس جون بیکویل، بیرونس جان بیکویل، بیرونس کرسٹین بلور، لارڈ پیٹر ہین، لارڈ جان ہینڈی اور لارڈ ٹوڈونفیل شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.