روسی اساتذہ کو پیوٹن اور نیٹو کے نام پر بیوقوف بنادیا گیا، حقیقت جان پر آپ بھی ہنس پڑیں گے
بیلارس کے ایک بلاگر اور پرینکسٹر ولادلیسلیو بوکھان نے روس کے ساتھ اسکولوں کے اساتذہ کو روسی صدر پوٹن اور معاہدہ شمالی بحرِ اوقیانوس کی تنظیم (نیٹو) کے نام پر بے وقوف بنادیا۔ حقیقت جان کر آپ بھی ہنس پڑیں گے۔
پرینکسٹر نے یہ بات پھیلائی کہ کریملن نے حکم دیا ہے کہ اساتذہ ٹِن فوئلز کے ہیٹ بناکر تصویریں کھنچوائیں۔
یہ بلاگر کریملن کی پالیسیوں کا شدید مخالف ہے۔ سات اسکولوں کے اساتذہ ولادلیسلیو بوکھان کے جھانسے میں آگئے اور ہیٹ لگاکر تصویریں کھنچوائیں۔
دی ٹائمز میں شایع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بوکھان نے وورونیز ریجن کے اسکولوں کو صدر ولادیمیر پوٹن کی پارٹی کی طرف سے خط لکھے اور اساتذہ پر زور دیا کہ وہ ’ہیلمیٹ آف دی فادر لینڈ‘ بنوائیں جو انہیں نیٹو کے ناپاک عزائم سے محفوظ رکھے گا۔
بوکھان کا کہنا تھا کہ اس پرینک کا بنیادی مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ صدر پوٹن کا یوکرین کو نازیوں کے پنجے سے چُھڑانے کا دعوٰی بھونڈا اور بے بنیاد ہے۔
اساتذہ کو لکھے جانے والے خط میں کہا گیا تھا کہ ٹِن فوئلز سے بنے ہوئے ہیٹ روس کے عوام کو نیٹو کے حملوں کی صورت میں تابکاری کے اثرات سے محفوظ رکھیں گے۔ اس شرارت کو مزید جاندار بنانے کے لیے بوکھان نے خط میں متحدہ روس کا ذکربھی کیا۔
بوکھان نے اپنے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیو میں بتایا کہ خط کے ذریعے اُس نے بتایا کہ نیٹو نے روسی عوام کو تابکاری کے ذریعے نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
خط میں کہا گیا تھا کہ اساتذہ کو شہری دفاع کی بنیادی مہارتوں کا مظاہرہ کرنا ہے تاکہ بچوں اور دیگر افراد کو بھی حملوں کا سامنا کرنے کے قابل بنایا جاسکے۔
انٹرنیٹ پر اس حوالے سے ملا جلا ردِعمل سامنے آیا ہے۔ بہت سوں نے کہا ہے کہ یہ شرارت تھی تو جامع تاہم اس میں اساتذہ کو غیر ضروری طور پر گھسیٹا گیا۔ ایک نے لکھا کہ تدریس مقدس پیشہ ہے، اِس نوعیت کی شرارتوں سے اساتذہ کو دور یا غیر متعلق رکھنا چاہیے۔