دوسری کائناتوں میں جھٹ پٹ سفر ممکن؟ ہمارے نظام شمسی کے قریب پراسرار سُرنگ دریافت
انسان ہمیشہ سے دو بڑے خواب دیکھتا آیا ہے۔ ایک خواب ہے ماضی یا مستقبل میں سفر کا جسے ٹائم ٹریول کہا جاتا ہے اور دوسرا خواب ہے خلائی سفر کا یعنی اپنے جیسے دوسرے سیاروں کی دریافت اور وہاں آباد ہونے کی خواہش۔
طبعیات کے ماہرین کہتے ہیں کہ جو کچھ بھی انسان سوچ سکتا ہے وہ ممکن ہے مگر مسئلہ وسائل اور موزونیت کا ہے۔ ہیئت کے ماہرین اس خیال کے حامل رہے ہیں کہ انسان دوسرے سیاروں کا سفر بھی کرسکتا ہے اور وہاں آباد بھی ہوسکتا ہے۔ سوال صرف ٹیکنالوجیز کی پیش رفت کا ہے۔
ماہرین نے بتایا ہے کہ ہمارے نظامِ شمسی کے نزدیک ایک انٹراسٹیلر ٹنل دریافت ہوئی ہے یعنی ایسی سرنگ جس سے گزر کر دوسری دنیاؤں تک پہنچنا ممکن ہوسکتا ہے۔ معروف جریدے ایسٹرونومی اینڈ ایسٹرو فزکس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ماہرین نے ایک کائناتی سرنگ دریافت کی ہے جو فلکیات کی اصطلاح میں لوکل ہاٹ ببل کی طرح ہے۔ ۔ ہمارے نظامِ شمسی کے گرد گرم گیس کا ایک بڑا ہالا ہے۔
اسپیس ڈاٹ کام کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہرین کے خیال میں یہ کائناتی سرنگ ہمیں اپنی کہکشاں کے دوسرے ستاروں تک پہنچانے کا ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے۔
لوکل ہاٹ ببل باریک، گرم گیس کا ایسا علاقہ ہے جو ہمارے نظامِ شمسی کے گرد پایا جاتا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ ہالا ایک کروڑ 40 لاکھ سال قبل بنا ہوگا۔ اور ایسا تب ہوا ہوگا جب بہت سے بڑے ستارے پھٹے ہوں گے اور اُن سے گیس خارج ہوئی ہوگی۔
گیسوں کے اس بلبلے کے بارے میں سائنس دان ایک زمانے سے جانتے تھے مگر اب اس میں ایک کائناتی سرنگ کے امکان کا بھی پتا چلا ہے۔ گیس کا یہ ہالا ہمیں ستاروں کے اُس جھرمٹ تک لے جاسکتا ہے جسے سینٹارس (Centaurus) کہا جاتا ہے۔
کائناتی سرنگ کا سراغ eROSITA نامی دوربین نے لگایا ہے جو زمین کے مدار میں گھومتی رہتی ہے۔ یہ دوربین خلا سے آنے والے کمزور ترین ایکس ریز کو بھی پکڑ سکتی ہے۔ محقق مائیکل فریبرگ نے بتایا ہے کہ گیس کے حصار کے بارے میں ایروزیٹا دوربین نے اب تک کے آلات کے مقابلے میں زیادہ وضاحت سے بتایا ہے۔