Aaj News

جمعرات, دسمبر 26, 2024  
23 Jumada Al-Akhirah 1446  

بلاول بھٹو حکومت کی دروغ گوئی اور دھوکے پر پھٹ پڑے

وی پی این کی بندش اورانٹرنیٹ اسپیڈ پر بلاول بھٹو کا شدید ردعمل
اپ ڈیٹ 14 نومبر 2024 05:46pm

پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکہ کے ساتھ بدتر تعلقات ہیں، حکومت فور جی انٹرنیٹ کے حوالے سے جھوٹ بول رہی ہے، تھری جی انٹرنیٹ سروس دی جارہی ہے، آئین سازی کے وقت حکومت پیپلز پارٹی سے کی گئی اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی۔

جمعرات کو کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئین سازی کے وقت برابری کی باتیں کیں، لیکن آئین سازی کے وقت حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی، دیہی سندھ سے ججز ہوتے تو برابری کی بات کرتا، جوڈیشل کمیشن میں ہوتا تو آئینی بینچ میں فرق پر بات کرتا، میں جوڈیشل کمیشن سے احتجاجاً الگ ہوا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں انصاف کے سب سے بڑے ادارے میں برابری کی نمائندگی چاہیے، ایک ملک میں دو نظام نہیں چل سکتے، وفاقی آئینی بینچ میں الگ اور سندھ کے لیے الگ طریقہ اختیار کیا گیا، سندھ کے ساتھ بار بار تفریق اور الگ سلوک نظر آتا ہے، سندھ کے لیے بھی ویسے فیصلے لیے جائیں جو وفاق خود کیلئے کرے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کچھ ججز کا طریقہ ہے کہ بینچ سے سیاست کریں، چیف جسٹس اور آئینی بینچ کے سربراہ کو غیر متنازع ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کا سب سےزیادہ واسطہ لوئر کورٹس سے ہے، وزیراعلیٰ سندھ کو کہا ہے کہ چیف جسٹس سے رجوع کریں، لوئر کورٹس میں اصلاحات کے لیے بات کریں، جب تک لوئر کورٹس میں اصلاحات نہ ہوں مشن نامکمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے، طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مشاورت سے بنائی جائے گی، میں 26ویں ترمیم میں مصروف تھا، حکومت نے پیٹھ پیچھے کینالز کی منظوری دے دی، ہم نئے کینالز پر اتفاق نہیں کرتے، میں سمجھتا ہوں اتفاق رائے کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں، حکومت کینالز پر جو طریقہ اپنا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بطور پارٹی چیئرمین ذمہ داری ہے کہ سی ای سی کو زمینی حقائق سے آگاہ کروں، حالات ایسے ہیں کہ سیاسی استحکام آسانی سے آسکتا ہے، پیپلزپارٹی کی سی ای سی نے حکومت میں شامل نہیں ہونا، قانون سازی پر پوری طرح سےمشاورت ہونی چاہیے، یہ عجب ہے کہ پہلے فلور پر بل پھر مجھے کاپی دی جائے، سیاست عزت کے لیے ہوتی ہے، سیاست میں ناراضگی نہیں ہوتی، حکومت کےساتھ ناراضگی کا سوال ہی نہیں، لیکن وفاق میں نہ عزت دی جاتی ہے نہ سیاست کی جاتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ دنیا میں حکومت پارٹنرز کے ساتھ معاہدوں پر عمل کرتی ہے، ہم دیکھیں گےکہ معاہدےپر عمل درآمد کیا ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر زرداری صاحب کی طبیعت بہتر ہے، ان کے پاؤں میں چار فریکچر ہوئے، مکمل بہتر طبیعت میں کچھ وقت لگےگا۔

چینی شہریوں کی ہلاکت پر چینی سفیر کے بیان پر بلاول بھٹو سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ چین کے شہری ہمارے نہ صرف مہمان بلکہ دوست بھی ہیں، سندھ بلوچستان میں مہمان نوازی ثقافت کا حصہ ہے، ہم دہشتگردی کی سختی سے مذمت کرتےہیں، چین ہماری معیشت اور عوام کو فائدہ پہنچانا چاہتا ہے، عوام کا مطالبہ ہے کہ دہشتگردی کے واقعات کا سدباب ہو، بلوچستان سے لے کر قبائلی علاقوں تک دہشتگردی کی آگ پھیلی ہے، حکومت کی ذمہ داری ہےکہ وہ صورتحال پر ایکشن لے۔

انہوں نے کہا کہ عادت بن چکی ہے کہ دہشتگردی کے واقعے پر بیانات اور تعزیتی دورے ہوجاتے ہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت باتیں نہیں عمل کرکے دکھائے، حکومت دہشتگردی کے مقابلے کے لیے کیا کررہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہیں، امریکہ کی اپنی سیاست ہے، ہم امریکی سیاست میں ری پبلیکن یا ڈیموکریٹس کی طرفداری نہیں کرتے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ذاتی تعلقات سیاست میں ہوتے ہیں، ٹرمپ کے داماد اور بیٹی کو میں جانتا ہوں، بی بی شہید کو بھی ٹرمپ نے کھانے پر مدعو کیا تھا، آصف علی زرداری ٹرمپ کو صدر بننے سے پہلے جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ذاتی تعلقات کی ڈپلومیسی میں اہمیت محدود ہوتی ہے، جیو پالیٹیکس کا اثر زیادہ ہوتا ہے، پاکستان امریکہ کے تعلقات بلکل اچھے نہیں ہیں، جب وزیر خارجہ تھا اس وقت بھی امریکہ سے تعلقات زیادہ بہتر نہیں تھے، اس وقت امریکہ کے ساتھ بدتر تعلقات ہیں۔

وی پی این کی بندش اورانٹرنیٹ اسپیڈ پر بلاول بھٹو نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ اور وی پی این بندش سے متعلق ہم سے مشاورت نہیں کی گئی، فیصلے کرنے والوں کو وی پی این کا پتہ ہی نہیں، انٹرنیٹ وی پی این معاملے پر حکومت مشاورت کرتی تو سمجھاتے۔

ان کا کہنا تھا کہ زراعت اور ٹیکنالوجی ہی ایسے شعبے ہیں جو معیشت کو سہارا دے سکتےہیں، بدقسمتی سے حکومت زراعت اور ٹیکنالوجی کےشعبےکو نقصان دے رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اب زمانہ انٹرنیٹ، وی پی این اور انٹرنیٹ اسپیڈ کا ہے، ایک وقت تھا کہ سڑک پل اور عمارتیں بنائی جاتی تھیں، اب زمانہ انٹرنیٹ اسپیڈ کا ہے، یہ کہتے ہیں کہ حکومت فور جی سروس دے رہی ہے، فور جی انٹرنیٹ کے حوالے سےجھوٹ بولا جاتا ہے، تھری جی انٹرنیٹ سروس دی جارہی ہے، اب انٹرنیٹ اسپیڈ مزید سست کردی گئی ہے۔

Bilawal Bhutto Zardari

VPN

INTERNET SERVICES