فارما سیکٹر برآمدات کے لیے حکومت سے معاونت کا خواہاں
پاکستان میں فارما سیکٹر مضبوط ہو رہا ہے اور برآمدی شعبے میں اپنی استعداد بڑھانے کے لیے حکومت سے معاونت کا خواہاں ہے۔ انڈسٹری کے ماہرین نے حکومت سے کہا ہے کہ ایسا ماحول یقینی بنائے جس میں یہ شعبہ تیزی سے فروغ پائے اور ملک کے لیے قیمتی زرِمبادلہ لانے کا ذریعہ بنے۔
اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ اگر درست پالیسی فریم ورک اپنایا جائے تو فارما سیکٹر کی برآدمات میں موجودہ سطح سے کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔ صنعتی شعبے کی نمایاں شخصیات کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل، کارپیٹس، لیدر، اسپورٹس گڈز اور سرجیکل آلات کے شعبوں پر تو حکومت کی توجہ رہی ہے تاہم فارما سیکٹر کو ویسے فوائد نہیں ملے۔
حکومت برآمدات میں اضافے کے لیے پہلے سے مستحکم شعبوں کو ان کی ماضی کی کارکردگی کی بنیاد پر فیور دیتی دکھائی دیتی ہے جبکہ فارما سیکٹر کی برآمدی شعبے میں عمدہ کارکردگی کی استعداد اور امکانات کو مجموعی طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے۔
اگر فارما سیکٹر پر خاطر خواہ توجہ دی جائے تو یہ شعبہ بھی قومی خزانے کے استحکام میں اپنا کردار بخوبی ادا کرسکتا ہے۔
چند مخصوص مارکیٹس میں پاکستان کے فارما سیکٹر کی کارکردگی اچھی رہی ہے۔ ازبکستان، نائجیریا اور افغانستان کے لیے پاکستانی دواؤں کی برآمدات معقول رہی ہیں۔
موجودہ کارکردگی کی بنیاد پر بھی کئی ممالک میں پاکستانی دوائیں سب سے بڑی برآمدی اشیا ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کا فارما سیکٹر عالمی سطح پر بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی پوزیشن میں ہے۔
پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے ایک سابق چیئرمین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اپنی پالیسی بدلتے ہوئے فارما سیکٹر کو ترجیحات میں سرِفہرست رکھے تو یہ شعبہ پانچ سال میں سالانہ 3 ارب ڈالر کی برآمدات کی صلاحیت پیدا کرسکتا ہے۔
بھارت کی فارما سیکٹر کی برآمدات 28 ارب ڈالر کی سطح کو چُھونے والی ہیں جبکہ 2023-24 میں پاکستان کی برآمدات 34 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرز پر پاکستان کے لیے بھی ایک اسٹرکچرڈ مارکیٹ ڈیویلپمنٹ اسسٹنس (ایم ڈی اے) پروگرام اپنانے سے فارما سیکٹر کو مضبوط بناکر زیادہ برآمدات کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔
ساتھ ہی ساتھ ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ ڈیوٹیز عائد کرنے سے قبل لوکل اے پی آئی پروڈکشن کا جامع جائزہ لینا لازم ہے کہ ایسا کرنے سے فارما سیکٹر کی مسابقتی قوت بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔
پاکستان کے فارما سیکٹر کو سپلائی چین اور خام مال کی خریداری و ترسیل کے حوالے سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ بیرونی مارکیٹس میں قدم مضبوط رکھنے کے لیے خام مال کا بروقت حصول اور سپلائی چَین کا مضبوط لانا بنیادی شرائط میں سے ہے۔
بیرونی مارکیٹس بالعموم طویل المیعاد معاہدوں پر زور دیتی ہیں جو سات سال تک کے ہوتے ہیں تاکہ انہیں اپنی ضرورت کے مطابق مال بروقت ملتا رہے۔
حکومت پر قرضوں کا غیر معمولی دباؤ ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ قرضوں پر انحصار گھٹے۔ ایسے میں قرضوں کی راہ ہموار نہ کرنے والی برآمدات کا فروغ لازم ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی بازارِ زر میں پاکستانی روپے کی قدر میں متواتر گراوٹ کے باوجود اس حقیقت کا برآمدی شعبے میں خاطر خواہ فائدہ اٹھایا نہیں جاسکا ہے۔ برآمدات کے حوالے سے ملک کو آگے لے جانے کے لیے نئی حکمتِ عملی مرتب کرنا لازم ہے۔