’شہر مٹانے والا‘ ایسٹرائیڈ زمین سے ٹکرانے والا ہے؟
خلا میں ہزاروں بڑی چٹانیں اور سیاروں کے ٹکڑے گھوم رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ ٹکڑے کبھی کبھی زمین کے بہت نزدیک آ جاتے ہیں اور گزر جاتے ہیں۔ اگر کوئی بڑی خلائی چٹان زمین سے ٹکرا جائے تو؟ ایسا ہوچکا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ لاکھوں سال پہلے ایک بہت بڑی خلائی چٹان (ایسٹیرائیڈ) زمین سے ٹکرائی تھی جس کے نتیجے میں ڈائنوسارز کا خاتمہ ہوگیا تھا۔
ایپوفِس کا حجم امریکا ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ جتنا ہے۔ یہ زمین کے ایک بڑے خطرے کے روپ میں موجود ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خلائی چٹان 2029 میں زمین کے نزدیک آئے گی۔ سائنس دان اس حوالے سے ہر طرح کی تیاریاں کر رہی ہیں۔ اگر یہ زمین کے بہت نزدیک آ جائے اور تصادم کا خطرہ ہو تو اِسے تباہ بھی کیا جاسکتا ہے۔
ماہرینِ فلکیات کی اصطلاح میں ایپوفِس کو ایسٹیرائیڈ 99942 کہا جاتا ہے۔ یہ خلائی چٹان 1200 فٹ چوڑی ہے جو اِسے 90 فیصد خلائی چٹانوں سے بڑا بناتی ہے۔ یہ خلائی چٹان ہر 324 دن بعد سورج کے گرد گھومتی ہے اور عشرے میں ایک بار زمین کے نزدیک سے گزرتی ہے۔ ماہرین اِسے سِٹی کِلر بھی کہتے ہیں یعنی شہر کو تباہ کرنے والی۔
ایپوفِس 2004 میں دریافت کی گئی تھی۔ زمین سے تصادم کے امکان کے پیشِ نظر اِسے تباہی و انتشار کے مصر دیوتا سے موسوم کیا گیا۔ ماہرین کہتے ہیں کہ زمین سے اس خلائی چٹان کے ٹکرانے کا احتمال 2.7 فیصد ہے۔
خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے حساب کتاب لگاکر 2021 میں زمین سے اس خلائی چٹان کے تصادم کا یہ احتمال بھی ختم کردیا تھا مگر اب پھر سائنس دان کہہ رہے ہیں کہ زمین کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ یہ خلائی چٹان ممکنہ طور پر 13 اپریل 2029 کو زمین سے 31,200 کلومیٹر کے فاصلے سے گزرے گی۔ معلوم تاریخ میں اتنی بڑی کوئی خلائی چٹان زمین کے اتنے نزدیک سے نہیں گزری۔ اگر اِسی دوران کوئی اور بڑی خلائی چٹان زمین کی طرف آ نکلی تو اُس کے قوتِ تجاذب سے زمین کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔