عمران خان کی فائنل احتجاج کی کال، مطالبات سامنے آگئے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہمارا سب سے بڑا مطالبہ ہے، عمران خان سمیت ہمارے جتنے بھی لوگوں کو غلط کیسز بنا کر جیل میں رکھا گیا ہے انہیں رہا کیا جائے، اس کے علاوہ ملک میں نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔
عمر ایوب نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کسی سے کوئی ریلیف نہیں چاہیے، جب کنڈیشنز ہوں گی ریلیف خود بخود مل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پر قائم کیے گئے تمام مقدمات بوگس ہیں، میری دو ماہ سے ان سے ملاقات نہیں ہونے دی جارہی، آج بھی فائنل کال کا میڈیا کے ذریعے سنا، اب پارٹی میں اس حوالے سے مشاورت ہوگی، اور عمران خان کے احکامات پر من و عن عملدرآمد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میرا 95 فیصد وقت عدالتوں میں حاضریاں لگاتے ہوئے گزر جاتا ہے، اس وقت 100 سے زیادہ مقدمات بھگت رہا ہوں، اگر پیش نہ ہوں تو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوجاتے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے کہا کہ خفیہ ایجنسیاں پی ٹی آئی میں فاورڈ بلاک بنانے کی کوششیں کررہی ہیں، اور ہمارے لوگوں پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد مارچ کی فائنل کال دے دی، اس بار واپسی نہیں ہوگی، گنڈا پور
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر جن پی ٹی آئی ممبران سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا ان کو شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے ہیں، اگر کوئی بے گناہ ہوگا وہ کلیئر ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی خصوصی کمیٹی جس کام کے لیے بنائی گئی تھی وہ کام نہیں کررہی، بلکہ کسی اور کام پر لگ گئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے محمود اچکزئی کو اختیارات دیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ ٹریپ تھا، اسی لیے سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے نہیں لائی جارہیں۔
’انقلاب لانے کی تیرہویں کال کا انجام بھی گزشتہ 12 کالوں سے مختلف نہیں ہوگا‘
انہوں نے کہا کہ کل اڈیالہ جیل میں غیرقانونی طور پر ہمیں حراست میں لیا گیا، جس کے خلاف پٹیشن دائر کردی ہے۔
Comments are closed on this story.