موت کے فوراً بعد کیا ہوتا ہے؟ نرس کے دل دہلا دینے والے انکشافات
امریکا کی ایک پروفیشنل نرس نے مرنے کے بعد جسم میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں دل دہلا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ جولی مکفیڈن نے اپنے تجربہ ایک یوٹیوب ویڈیو کی شکل میں بیان کیا ہے جس کے ذریعے جسم میں بعد از مرگ رونما ہونے والی تبدیلیوں کو سمجھنے میں غیر معمولی حد تک مدد مل سکتی ہے۔
مکفیڈن نے اپنی ویڈیو میں یہ بات زیادہ زور دے کر بیان کی ہے کہ موت کے بعد انسان کے جسم کو غیر معمولی راحت کا احساس ملتا ہے۔
مرنے کے بعد کچھ دیر تک تو جسم کے تمام میکینزم کام کر رہے ہوتے ہیں تاہم بعد میں جسم کا درجہ حرارت گرتا جاتا ہے اور جسم ٹھنڈا پڑتا جاتا ہے۔ ایسے میں اگر جسم کو ہاتھ لگائے تو اُسے ٹھنڈک کا احساس بھی ہوتا ہے۔
جولی مکفیڈن نے تربیت یافتہ نرس کی حیثیت سے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں طویل مدت تک خدمات انجام دی ہیں۔ اُس نے کئی اموات دیکھیں اور اب وہ اپنے تجربے کو شیئر کرکے موت کے حوالے سے پائی جانے والی پراسرار باتوں کی وضاحت کرنا چاہتی ہے۔
وہ ایک یوٹیوب چینل بھی چلا رہی ہے جس پر وہ موت سے متعلق لوگوں کے سوالوں کے جواب دیتی ہے۔
مرنے پر جسم میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے جولی مکفیڈن نے جو ویڈیو تیار کرکے اپ لوڈ کی ہے اُسے اب تک کم و بیش 6 لاکھ افراد دیکھ چکے ہیں۔
جولی مکفیڈن کا کہنا ہے کہ موت آنے پر جسم مجموعی طور پر راحت محسوس کرتا ہے۔ یہ جسم کے منتشر ہونے کا پہلا مرحلہ ہے جس ہائپو اسٹیٹِس کہا جاتا ہے۔
جسم جب ڈھیلا پڑتا ہے تو پیشاب بھی خارج ہوسکتا ہے، ناک اور مہنہ سے خون بھی آسکتا ہے، پیٹ میں مروڑ بھی اٹھ سکتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ جسم کو مضبوط رکھنے والے تمام پٹھے بھی ڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور انہیں راحت محسوس ہوتی ہے۔
موت پر تمام انسانوں کا ردِعمل یا ریسپانس یکساں نہیں ہوتا۔ کچھ لوگوں میں مرنے کے فوراً بعد ٹھنڈا پڑنے کا عمل، جسے ایلگور مارٹِس کہتے ہیں، شروع ہوسکتا ہے۔
کچھ لوگوں میں یہ عمل مرنے کے ایک یا دو گھنٹوں بعد شروع ہوتا ہے۔ عام طور پر مُردوں کے جسم کا درجہ حرارت 1.5 سینٹی گریڈ فی گھنٹہ کی شرح سے گرتا ہے۔
جولی مکفیڈن نے بتایا ہے کہ مرنے پر خون کی گردش رک جاتی ہے اور پورے جسم کا خون جسم کے نچلے حصے میں جمع ہونے لگتا ہے۔ ایسا زمین کی کششِ ثقل کے باعث ہوتا ہے۔
اس عمل کو لِوور مارٹِس کہتے ہیں۔ جب پورے جسم کا خون ٹانگوں میں آ جاتا ہے تو پنڈلیوں کا رنگ گہرا ہو جاتا ہے۔
جب جسم میں خوراک کو توانائی میں تبدیل کرنے والا عمل (میٹابولزم) رکتا ہے تو جسم اکڑنے لگتا ہے۔ پٹھوں میں پیدا ہونے والے کھنچاؤ کے باعث ایسا ہوتا ہے۔
دھیرے دھیرے جسم خاصا سخت ہو جاتا ہے۔ اس عمل کو رائگر مارٹِس کہا جاتا ہے۔ جسم کے سخت پڑنے کا عمل 72 گھنٹوں تک جاری رہ سکتا ہے۔
جولی مکفیڈن کہتی ہے میں نے کئی مُردوں کو چند ہی منٹ بعد سخت ہوتے ہوئے دیکھا ہے جبکہ عام طور پر مُردے اس عمل میں پورا دن لگادیتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے اِس کی کوئی توجیہہ سائنس کی رُو سے نہیں کی جاسکتی۔
جولی مکفیڈن کہتی ہے موت کے 12 گھنٹے بعد جسم کے درجہ حرارت کو ریگیولیٹ کرنے والا میکینزم رک جاتا ہے جس کے نتیجے میں جسم ٹھنڈا پڑتا چلا جاتا ہے۔
جسم کے خلیوں کو توانائی فراہم کرنے والا جُز اے ٹی پی یعنی ایڈینوسائن ٹرائی فاسفیٹ ہے۔ میٹابولزم رکنے سے جسم کو یہ جُز نہیں ملتا اور یوں اُس کا درجہ حرارت گرتا چلا جاتا ہے۔
جسم کے گلنے کے عمل کے آخری مرحلے کو پیوٹریفکیشن یا پیوریفکیشن کہا جاتا ہے۔ اس مرحلے میں جسم ٹوٹ کر بکھرنے لگتا ہے یعنی اپنی اصلی حالت کی طرف پلٹنے لگتا ہے۔
Comments are closed on this story.