پاکستان میں فضائی آلودگی اب خلا سے بھی نظر آرہی ہے، ایک کروڑ سے زائد بچے اسموگ کے خطرے سے دو چار ہیں، مقامی سربراہ یونیسیف
اسلام آباد میں اقوام متحدہ فنڈ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ ہفتے لاہور اور ملتان میں ریکارڈ فضائی آلودگی کے باعث درجنوں بچوں سمیت متعدد افراد ہسپتالوں میں داخل ہوئے۔
پاکستان میں یونسیف کے سربراہ عبداللہ فادل کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی اتنی زیادہ ہے کہ اب یہ خلا سے بھی نظر آ رہی ہے۔
عبداللہ فادل نے کہا کہ میں اس آلودہ اور زہریلی ہوا میں سانس لینے والے بچوں کی صحت کے حوالے سے انتہائی تشویش میں مبتلا ہوں۔ پنجاب کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر ایک کروڑ سے زائد بچے اسموگ کے خطرے سے دو چار ہیں۔
عبداللہ فادل نے کہا کہ فضائی آلودگی کے ریکارڈ سطح سے قبل پاکستان میں 5سال سے کم عمر 12 فیصد بچوں کی اموات ہوا کے خراب معیار کی وجہ سے ہوتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ غیر معمولی اسموگ کے اثرات کا اندازہ کچھ وقت بعد ہوگا، تاہم ہم جانتے ہیں آلودگی کی مقدار میں دوگنا اور تین گنا اضافہ ہونے سے حاملہ خواتین اور خاص طور پر بچوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
عبداللہ فادل کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی سے بچے اس لیے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ ان کے پھیپڑے کمزور ہیں اور ان کی قوت مدافعت کم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آلودہ ذرات بچوں کے پھیپڑوں اور دماغ کی نشونما پر بہت زیادہ اثر انداز ہوسکتے ہیں، آلودہ فضا میں سانس لینے سے دماغی ٹشوز متاثر ہوسکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب حاملہ خواتین آلودہ فضا میں سانس لیتی ہیں تو ان کے بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا امکان زیادہ ہوتا ہے جبکہ ان بچوں کا پیدائشی وزن بھی کم ہوسکتا ہے۔
انہوں نے حکام سے فوری طور پر قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرانے اور طویل مدتی حفاظت کے لیے آلودہ مادوں کے اخراج سے متعلق ضوابط کو مزید مضبوط بنانے کی درخواست کی۔