لبنان بقا کے مسئلے سے دوچار ہے، وزیرِاعظم میکاتی
لبنان کے نگراں وزیرِاعظم نجیب میکاتی نے کہا ہے کہ لبنان انتہائی نوعیت کے بحران سے دوچار ہے۔ اس وقت لبنان بقا کے مسئلے سے دوچار ہے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔
سعودی دارالحکومت ریاض میں عرب لیگ اور اسلامی کانفرنس کی تنظیم کے مشترکہ سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لبنان کے نگراں وزیرِاعظم نے کہا کہ اسرائیل کے پے در پے حملوں سے لبنان کے وجود کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
نجیب میکاتی نے اجلاس کے شرکا سے کہا کہ وہ لبنان میں کسی خاص گروپ یا ملیشیا کی مدد کرنے کے بجائے لبنان کی سلامتی و سالمیت یقینی بنانے پر توجہ دیں۔ کوئی بھی ملک لبنان کے معاملات میں مداخلت نہ کرے اور لبنان کی ریاستی شناخت قائم رکھنے میں مدد دے۔
یاد رہے کہ لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے اگلے ہی دن سے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے شمالی اسرائیل پر میزائل اور راکٹ داغنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔
جولائی 2024 سے اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں آپریشن شروع کیے جن کا بنیادی مقصد شمالی اسرائیل سے نقلِ مکانی کرنے والوں کو اُن کے گھروں میں دوبارہ آباد کرنا تھا۔
چار ماہ کے دوران جنوبی لبنان اور لبنان کے دیگر علاقوں میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں 3100 سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں۔ لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے حملوں کے باعث بے گھر ہونے والوں کی تعداد 12 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ پیرکو جنوبی لبنان اور لبنان کے دیگر علاقوں سے شمالی اسرائیل پر 90 سے زائد پروجیکٹائل داغے گئے جن کی زد میں آکر 3 افراد زخمی ہوئے۔ دی ٹائمز آف اسرائیل نے بتایا کہ ایک شخص کو میگن ڈیوڈ ایڈوم ایمرجنسی سروسز میں ایک شخص کا علاج کیا جارہا ہے۔
دریں اثنا امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی کے اسٹریٹجک امور کے وزیر ران ڈعرمر آج کسی وقت واشنگٹن ڈی سی میں امریکی وزیرِخارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کریں گے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ لبنان میں جنگ بندی کے حوالے سے کچھ پیش رفت ہوئی ہے تاہم حزب اللہ نے کہا ہے کہ وہ ان مذاکرات میں براہِ راست شریک نہیں ہے۔ اسرائیل کے نئے وزیرِخارجہ گِڈین سار کا کہنا ہے کہ بات چیت جاری ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ حزب اللہ کو مزید ہتھیار اور دفاعی سسٹم نہ ملیں۔
Comments are closed on this story.