ایرانی ہیکرز نے سابق اسرائیلی وزیر دفاع کی نازیبا تصاویر کے ساتھ اسرائیلی نیوکلئیر تنصیبات کے راز بھی لیک کردئے
”حنظلہ“ کے نام سے مشہور ایرانی ہیکر گروپ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے سابق اعلی سطحی حکام بینی گانٹز اور اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) میں ہائی کمان کے اور اب انسپیکشن اینڈ لرننگ ڈویژن کے چیف لیفٹیننٹ کرنل آدی سباگ کے ذاتی فون ہیک کر لیے ہیں۔
ہیکرز کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ان موبائل فونز سے ذاتی مواد بشمول ویڈیوز اور تصاویر کا ذخیرہ حاصل کیا۔ ہیکرز کے حاصل شدہ مواد ریلیز بھجی کردیا ہے۔
امریکی خاتون نے اپنا دودھ عطیہ کرنے کا عالمی ریکارڈ بنالیا
لیک ہونے والے مواد میں ایسی تصاویر اور ویڈیو کلپس بھی شامل ہیں جن میں مبینہ طور پر لیفٹیننٹ کرنل سباگ کو سماجی ماحول میں دکھایا گیا ہے، جیسے کہ دوسرے IDF ارکان کے ساتھ اجتماعات میں رقص وغیرہ۔
جبکہ گانٹز کی تصاویر غیراخلاقی نوعیت کی ہیں، جو مبینہ طور پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے منسلک ایک سابق سیکرٹری کے ساتھ افیئر میں ملوث ہے۔
حنظلہ گروپ کا مزید دعویٰ ہے کہ اس معاملے میں نیتن یاہو سے متعلق حساس معلومات کا تبادلہ بھی شامل تھا۔
عراقی قوانین میں ترمیم، کم سن لڑکیوں سے شادی کی اجازت پر غور شروع
ابھی تک، اسرائیلی حکام نے ہیک کی صداقت کی تصدیق نہیں کی ہے اور نہ ہی لیک کی مخصوص تفصیلات پر تبصرہ کیا ہے۔
تاہم، یہ واقعہ ایران اور اسرائیل کے درمیان سائبر تناؤ میں ایک نئی پیشرفت کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں نجی زندگیاں اور ممکنہ طور پر حساس معلومات اب ایک اعلیٰ معلوماتی جنگی مہم میں الجھی ہوئی ہیں۔
اسرائیلی نیوکلئیر پروگرام اور سائنسدان بھی نشانے پر
اس کے علاوہ ہیکرز نے تقریباً 30 تصاویر جاری کیں جو مبینہ طور پر سوریک نیوکلیئر ریسرچ سینٹر سے لی گئی تھیں۔
اسرائیلی اخبار ہاریٹز کے مطابق مارچ میں ہیکرز کے گروپ نےڈیمونا میں نیگیو نیوکلیئر ریسرچ سینٹر سے ڈیٹا چوری کرنے کا دعویٰ کیا۔
صراف پارٹیکل ایکسلریٹر پروجیکٹ
پچھلے ہفتے، ہیکرز نے تقریباً 30 تصاویر جاری کیں جو مبینہ طور پر سوریک نیوکلیئر ریسرچ سینٹر سے لی گئی تھیں۔ تاہم، ہاریٹز نے کہا کہ محتاط تجزیے سے پتہ چلتا ہے یہ تصاویر دراصل سوریک یا ڈیمونا میں سے کسی ایک میں نہیں لی گئی تھیں۔ بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہیں ایٹمی سائنسدان کے سیل فون یا ای میل اکاؤنٹ سے حاصل کیا گیا تھا۔
اخبار نے کہا، ’لیک ہونے والے مواد میں کمپیوٹر سسٹم کے کئی اسکرین شاٹس شامل تھے، بظاہر SARAF پارٹیکل ایکسلریٹر پروجیکٹ کے جس میں مذکورہ سائنسدان شامل تھا‘۔
اخبار نے مزید کہا کہ اسرائیل اٹامک انرجی کمیشن نے اس بات کی تردید کی کہ لیک ہونے والی تصاویر اسرائیلی ایٹمی تنصیبات سے آئی ہیں، جبکہ نیشنل سائبر ڈائریکٹوریٹ نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا اور شن بیٹ سیکیورٹی سروس نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔