پی سی بی کا چیمپئینز ٹرافی کیلئے پاکستان آنے سے انکاری بھارت کو سخت جواب دینے کا فیصلہ
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو دو ٹوک الفاظ میں آگاہ کردیا ہے کہ بھارت چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان نہیں آئے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے بھارت کو سخت جواب دینے کا فیصلہ کیا۔
پی سی بی نے فیصلہ کیا ہے کہ بھارت پاکستان نہ آیا تو پاکستان بھارت کے ساتھ کبھی کوئی میچ نہیں کھیلے گا۔
چیمپئنز ٹرافی: پاکستان میں کھیلنے سے متعلق بھارتی کپتان کا ردعمل سامنے آگیا
فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہوتے تب تک بھارت کے ساتھ کوئی میچ نہیں کھیلیں گے۔
حکومت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کی ٹیم ہمیشہ بھارت بھیج کر ہم نے اچھا تاثر دیا، لیکن بھارت ہمیشہ کھیل میں سیاست کو شامل کرتا ہے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان چیمپئنز ٹرافی پر پیچھے نہیں ہٹے گا، بھارت اگر پاکستان نہیں آئے گا تو خطرناک حد تک جائیں گے، پاکستان کی سکیورٹی اچھی ہے اور بھارت کے پاس کوئی جواز نہیں کہ وہ نہ آئیں۔
گزشتہ روز بھارت کے نامور اسپورٹس صحافی وکرانت گپتا نے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت درمیان میڈیا کے ذریعے ہی لڑائی لڑی جارہی تھی۔ اگر سمجھ رہے ہیں کہ آج منع کیا گیا ہے تو وہ غلط ہے، کسی بھی اسٹیج پر ایسا نہیں لگتا تھا کہ انڈیا جائے گا کیوں کہ یہ بات بی سی سی آئی کے ہاتھ میں نہیں تھی۔
ایونٹ کے آغاز میں محض 100 دن سے کم وقت رہ گئے ہیں، چیمپئینز ٹرافی کے میچز 19 فروری سے 19 مارچ 2025 تک شیڈول ہیں تاہم اب تک شیڈول فائنل نہیں ہوسکا ہے۔
بھارت نے چیمپئنز ٹرافی کیلئے ٹیم بھیجنے سے انکار کیا تو ہم سے اچھے کی امید نہ رکھے، محسن نقوی
دوسری جانب ہائبرڈ ماڈل پر بھارت کی جانب سے کوئی باز گشت سنائی نہیں دی ہے البتہ میزبان پاکستان ہائئبرڈ ماڈل اپنانے کے خلاف ہے۔
قبل ازیں چیرمین پی سی بی نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا واضح موقف ہے کہ اگر انہیں (بھارتی کرکٹ بورڈ) کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ ہمیں تحریری طور پر بتائیں، بھی تک کسی ہائبرڈ ماڈل کے بارے میں بات نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ چمپیئنز ٹرافی میں دنیا کے سرفہرست 8 ٹیمیں حصہ لیں گے، جنہیں دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے، ٹیموں میں میزبان پاکستان، افغانستان، آسٹریلیا، بنگلہ دیش، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ شامل ہے۔
Comments are closed on this story.