میاں بیوی کے جھگڑے نے بھارتی ریلوے کا 3 کروڑ کا نقصان کروا دیا
بھارت میں ریلوے کے ایک ملازم کا اس کی بیوی سے جگڑا بھارتی ریلویز کو 3 کروڑ روپے نقصان پہنچانے کا باعث بن گیا۔
اس غلط فہمی کی شروعات فون پر ہوئی معمولی گفتگو سے ہوئی، جس نے ریلوے ملازم کیلئے قانونی اور ذاتی مسائل کی 12 سالہ داستان کو جنم دیا اور بالآخر معاملہ طلاق پر ختم ہوا۔
واقعے کا مرکزی کردار ایک اسٹیشن ماسٹر ہے، جس کی ازدواجی زندگی کئی سال سے مشکلات کا شکار تھی۔
ان کی بیوی کا اپنے سابق ساتھی کے ساتھ جذباتی تعلق تھا جس کے باعث اکثر گھر میں جھگڑے ہوتے تھے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسٹیشن ماسٹر کی پریشانیاں اس وقت شروع ہوئیں، جب وہ ریاست آندھرا پردیش کے شہر وشاکھاپٹنم میں ایک شفٹ کے دوران وہ اپنی بیوی کے ساتھ فون پر بات چیت کررہا تھا۔
ریلوے ماسٹر نے مایوسی میں کال ختم کرتے ہوئے اپنی بیوی سے کہا: ’ہم گھر پر بات کریں گے، اوکے؟‘
لیکن اس دوران ان کے کام کی جگہ کا مائیکرو فون نادانستہ طور پر کھلا رہ گیا، جس کے باعث، اس جملے کو ایک ساتھی نے سن لیا۔
اس ساتھی نے اس ”اوکے“ کو پابندی شدہ ٹریک سے ایک مال بردار ٹرین کو شورش زدہ علاقے میں بھیجنے کی منظوری کا پیغام سمجھ لیا۔
اس غلطی کے نتیجے میں اگرچہ کوئی جانی نقصان نہ ہوا لیکن رات کے وقت کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے باعث بھارتی ریلوے کو ٹھیک ٹھیک مالی نقصان پہنچا جس کی مالیت مبینہ طور پر 3 کروڑ بھارتی روپے (270،000 پاؤنڈ) تھی۔
غفلت کے باعث معطلی کا سامنا کرنے والے اسٹیشن ماسٹر کی پہلے سے کشیدہ ازدواجی زندگی اس کے بعد مزید مشکلات کا شکار ہوگئی۔
اختلافات دور کرنے کی کوششوں کے باوجود، ملازمت سے معطلی ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا، جس نے ریلوے ملازم کو طلاق کے لیے درخواست دائر کرنے پر مجبور کر دیا۔
اس کے جواب میں ان کی اہلیہ نے بھارتی قوانین کے تحت جوابی شکایت درج کروائی اور ان پر اور ان کے اہل خانہ پر ظلم اور ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔
کئی برسوں تک یہ کیس متعدد عدالتوں سے گزرا، جس میں ان کے الزامات اور بے وفائی اور جہیز کے مطالبے کے الزامات نے ایک طویل قانونی الجھن پیدا کردی۔
یہ کیس چھتیس گڑھ ہائی کورٹ پہنچا، جس نے ثبوتوں کا جائزہ لیا اور بیوی کے ہراساں کرنے کے دعووؤں کو بے بنیاد قرار دیا۔
جسٹس راجنی دوبے اور جسٹس سنجے کمار جیسوال پر مشتمل ڈویژن بینچ نے یہ واضح کیا کہ سابق محبوب کے ساتھ مسلسل رابطے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے جھگڑے، جن سے مہنگے ”اوکے“ والے واقعے نے جنم لیا، شوہر کے لیے ذہنی اذیت کے مترادف ہیں۔
تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ہائی کورٹ نے فیملی کورٹ کے پہلے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے آخر کار اسٹیشن ماسٹر کو طلاق کی منظوری دے دی۔