سارہ شریف قتل: باپ نے قتل کا اعتراف کس کے کہنے پر کیا؟
اس خبر کی تفصیلات بعض قارئین کیلئے تکلیف دہ ہوسکتی ہیں
سارہ شریف قتل کیس کی عدالت میں سماعت ہوئی جس میں سارہ شریف کے والد نے دردناک لمحات کی تفصیل بتائی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 42 سالہ عرفان شریف، سارہ کی 30 سالہ سوتیلی ماں بینش بتول اور عرفان کے 29 سالہ بھائی اور سارہ کے چچا فیصل ملک پر سارہ شریف کو 8 اگست 2023 کو قتل کرنے کا الزام ہے، تاہم تینوں نے الزامات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
لندن میں ایک 10 سالہ پاکستانی نژاد برطانوی بچی کے والد نے قتل کے مقدمے میں دوران سماعت میں کہا ہے کہ اس کی بیوی نے زور دیا ہے کہ اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا اعتراف کر لے۔
سارہ شریف کے والد نے اشکبار ہوتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کس طرح ان کی زخمی بیٹی کو کچھ دیر کے لیے ہوش آیا، اور پانی مانگنے ہوئے میری گود میں دم توڑ گئی۔
سارہ کے والد کا کہنا تھا کہ سارہ کے آخری لمحات میں اہلیہ بینش بتول نے ایمبولنس کو بلانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سارہ ڈرامہ کررہی ہے۔
اس حوالے سے ٹیکسی ڈرائیور نے عدالت میں بیان دیا کہ اس نے سارہ کو زندہ کرنے کی کوشش کی اور شور مچایا کہ اسے جگاؤ، اسے جگاؤ، وہ مر نہیں سکتی۔
سارہ کو مبینہ طور پر ملزمان نے 8 اگست کو قتل کیا، واردات کے بعد وہ فوری پاکستان فرار ہو گئے۔ چوتھے روز گواہی پیش کرتے ہوئے شریف نے کہا کہ سارہ کو ”یتیم“ کی طرح چھوڑنا ”بزدلانہ، خود غرضی اور غیر انسانی“ عمل تھا لیکن میری اہلیہ نے مجھے پاکستان فرار ہونے پر مجبور کیا۔
عرفان شریف کے مطابق سارہ کی سوتیلی ماں بینش بتول نے بتایا تھا کہ سارہ کو اس کے دوسرے بچوں نے مارا پیٹا تھا اور اسے ان کے نتائج کا خوف تھا۔
عرفان شریف نے عدالت میں موجود ججوں کو بتایا کہ وہ ایمرجنسی سروسز کو فون نہیں لگا سکے کیوںکہ بتول نے اس سے فون ”چھین لیا“ تھا اور کہا کہ فیملی کو بچانا ضروری ہے، سارہ مر چکی ہے۔
سارہ کے والد نے عدالت کو بتایا کہ میں بے حس ہوگیا تھا، میری بیٹی میری گود میں انتقال کرگئی تھی۔
واضح رہے گزشتہ سال ستمبر میں برطانیہ میں بچی کے قتل کے الزام میں والد، سوتیلی ماں اور چچا کو گرفتار کرنے کے بعد مقامی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا جن کو عدالت نے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔