پنجاب میں اسموگ: پارکس، تفریح گاہیں 10 دن کیلئے بند، مصنوعی بارش برسانے کا پلان تیار
اسموگ کی صورتحال میں شدت کے بعد پنجاب حکومت نے 4 ڈویژنز کے 18 اضلاع میں تمام پارکس، تفریح گاہیں، عجائب گھر 10 دن کے لیے بند کر دیے جبکہ تمام سرکاری اور پرائیوٹ دفاتر کے 50 فیصد ملازمین گھر سے آن لائن کام کریں گے، اس کے علاوہ محکمہ ماحولیات نے پنجاب میں مصنوعی بارش برسانے کا پلان تیار کرلیا، مصنوعی بارش 11 اور 12 نومبر کو برسائی جانے کا امکان ہے۔
پنجاب کے 18 اضلاع میں تمام پارکس، تفریح گاہیں، عجائب گھر 10 دن کیلئے بند
اسموگ کی صورتحال میں شدت کے بعد پنجاب حکومت نے 4 ڈویژنز کے 18 اضلاع میں تمام پارکس، تفریح گاہیں، عجائب گھر 10 دن کے لیے بند کر دیے۔
محکمہ تحفظ ماحولیات نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا جس کا اطلاق 8 نومبر سے 17 نومبر تک رہے گا۔ سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کے سات شہر ماحولیاتی آلودگی میں سب سے آگے ہیں، ملتان 2135 سکور سے فضائی آلودگی میں پہلے نمبر پر رہا۔ 738 سکور سے لاہور دوسرے، 290 سکور سے پشاور تیسرے، 245 سکور سے اسلام آباد چوتھے، ہری پور 219 پوائنٹس کے ساتھ پانچیوں، راولپنڈی 192 سکور کے ساتھ چھٹے اور 106 سکور کیساتھ کراچی ساتویں نمبر پر ہے۔
لااہور کے اردگرد ہوا کی رفتار 11 کلومیٹر اور ملتان کے قریب 7 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگلے ہفتے سموگ کی صورت مزید خراب ہونے کی پیش گوئی ہے، انسدادِ اسموگ کے حوالے سے ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتاری اور جرمانہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ والدین سے درخواست ہے کہ بچوں کو گھر سے نہ نکلنے دیں، سکول نہ جانے کا مطلب پکنک منانا نہیں ہے۔
پنجاب حکومت کی اسموگ کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی تیاری
پنجاب حکومت نے اسموگ کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی تیاری کرلی، تمام سرکاری اور پرائیوٹ دفاتر کے 50 فیصد ملازمین گھر سے آن لائن کام کریں گے جبکہ پنجاب حکومت کی منظوری کے بعد آئندہ ہفتے نوٹیفکیشن کا امکان ہے۔
بڑھتی ہوئی اسموگ پر قابو پانے کے لیے اسکولوں کو 2 یا 3 روز آن لائن چلانے کی تجویز پر کام شروع کردیا گیا، سرکاری دفاتر میں آدھے ملازمین سے کام لیا جائے گا، آدھے ملازمین ایک روز اور آدھے ملازمین دوسرے روز دفتر آئیں گے۔
پرائیویٹ دفاتر میں جمعے کے روز ورک فرام ہوم کی تجویز زیر غور ہے، 50 فیصد ملازمین کی حاضری سے سڑکوں پر ٹرانسپورٹ میں کمی ہوگی جبکہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کم ہونے سے سموگ میں کمی کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی منظوری کے بعد آئندہ ہفتے نوٹیفکیشن کا امکان ہے اگر یہ حکمت عملی کامیاب ہوئی تو دیگر شہر جہاں اسموگ خطرناک ہے وہاں بھی یہی فارمولا اپنایا جاسکتا ہے۔
جمعے اور ہفتے کو سرکاری طور پر چھٹی کی تجویز زیر غور ہے جبکہ 8 بجے دکانیں اور مارکیٹ بند کرنے کی تجویز، اسکولوں میں 50 فیصد حاضری رکھنے کی تجویز اور 50 فیصد طلبا کو ایک روز اور باقی 50 فیصد کو دوسرے روز بلانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
اس کے علاوہ تمام سرکاری گاڑیوں کو اسموگ فری کرنے کی تجویز اور 10سال پرانی تمام سرکاری گاڑیوں کو چلانے پر پابندی لگانے کی تجویز بھی دی گئی ہے جبکہ تمام اقدامات فروری تک لاگو رہیں گے۔
محکمہ ماحولیات نے مصنوعی بارش برسانے کا پلان تیار کرلیا
محکمہ ماحولیات نے پنجاب میں مصنوعی بارش برسانے کا پلان تیار کرلیا، مصنوعی بارش 11 اور 12 نومبر کو برسائی جانے کا امکان ہے۔
مصنوعی بارش کے لیے سول ایوی ایشن سمیت دیگر محکموں کی خدمات حاصل کی گی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں موسم سازگار ہوتے ہی مصنوعی بارش برسا دی جائے گی، گزشتہ ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی بارش نہیں برسی۔
بارش نہ برسنے کے باعث سموگ کی شدت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ 6 اکتوبر کو آخری بارش برسی تھی۔
لاہور میں اسموگ کی صورتحال انتہائی خراب، لاکھوں شہری بیمار
لاہور میں اسموگ کی صورتحال انتہائی خراب ہے، دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور بدستور پہلے نمبر پرہے۔
سیالکوٹ میں اسموگ ایمرجنسی کیخلاف ورزی پر چار اسکول سیل
تفصیلات کے مطابق صبح سویرے ائیر کوالٹی انڈیکس نو سو تئیس تک پہنچ گیا جبکہ عسکری ٹین کا علاقہ اسموگ سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں اے کیو آئی ایک ہزار دو سو چھ ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق آئندہ چند روز میں اسموگ کی شرح میں مزید اضافے کا امکان ہے، پنچاب بھر میں اسموگ سے انیس لاکھ افراد کے ناک اور گلے کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق صرف لاہور میں ایک لاکھ انتیس ہزار شہری متاثر ہیں، گرین لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر اب تک سات افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب لاہور میں زہر آلود فضا کے باعث تعلیمی ادارے تو بند ہوگئے لیکن محکمہ تحفظ ماحولیات کے نوٹی فکیشن میں چار نومبر سے ورک فرام ہوم کی پالیسی اور ماسک کی پابندی پر عملدرآمد تاحال نہیں ہوسکا۔
شرقپور شہر اور گردونواح میں بھی اسموگ کے ڈیرے
پنجاب کے دیگر علاقوں شرقپور شہر اور گردونواح میں بھی اسموگ کے ڈیرے ہیں۔ اسموگ سے سانس، گلے اور آنکھ کے امراض میں اضافہ ہونے لگا۔
میلسی، پتوکی میں بھی اسموگ
میلسی، پتوکی، شیخوپورہ شہرمیں بھی اسموگ نے ڈیرے جمالئے ہیں۔ بچے بوڑھے زیادہ متاثر ہونے لگے، سانس کی تکلیف میں اضافہ ہونے لگا۔
شیخوپورہ اورخانیوال میں اسموگ کے باعث متعدد گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں
خانیوال میں کاروباری زندگی مفلوج
خانیوال میں بھی اسموگ کے باعث کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا اور شہری مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگے دوسری جانب اسموگ کا سبب بننے والے انڈسٹریل یونٹس کے خلاف بھی کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.