امریکی جج نے خالد شیخ محمد و دیگر کے پلی بارگین ایگریمنٹ بحال کردیے
امریکا کے ایک ملٹری جج نے نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد اور دیگر افراد کے پلی بارگین ایگریمنٹس کو بحال کردیا ہے۔ واضح رہے کہ تین ماہ قبل امریکا کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن ان ڈیلز کو ختم کردیا تھا۔
ان ایگریمنٹس نے، جن کے بارے میں تصور کیا جاتا ہے کہ انہوں نے سزائے موت کو ختم کردیا تھا، نائن الیون میں مارے جانے والے افراد کے ورثا میں شدید خفگی کو جنم دیا تھا۔ لائیڈ آسٹن کا کہنا تھ اکہ نائن الیون کے متاثرین اور امریکی عوام دونوں ہی اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ مدعا علیہان مقدمے کا سامنا کریں۔
ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ میں اس بات کی تصدیق کرسکتا ہوں کہ ملٹری جج نے رولنگ دی ہے کہ تینوں مدعا علیہان کے مقدمے سے قبل کے ایگریمنٹ بالکل درست اور قابلِ نفاذ ہیں۔
استغاثہ بدھ کی رولنگ کے خلاف اپیل کرنے کا حق رکھتا ہے۔ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا کہ استغاثہ ایسا کرے گا یا نہیں۔ امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان میجر جنرل پیٹ رائیڈر نے ایک بیان میں کیا کہ ہم اس رولنگ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
خالد شیخ محمد، ولید بن عطاش اور مصطفٰی الحوزی کی پلی ڈیلز کا جولائی کے اواخر میں اعلان کیا گیا تھا۔ مدعا علیہان گوانتا نامو بے جیل میں تھے۔ ملٹری جج کی رولنگ سے لگتا ہے کہ اب ان تینوں کا کیس کسی منطقی انجام تک پہنچے گا۔ برسوں تک مقدمہ چلائے بغیر ہی معاملات کو نپٹایا جاتا رہا۔
امریکی وزیرِدفاع نے اعلان کے دو دن بعد ہی پلی ڈیل کے ایگریمنٹ واپس لے لیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کو اہمیت دی جانی چاہیے۔ ان تینوں کے مقدمات کے حوالے سے اہم ترین بات یہ ہے کہ کم و بیش بیش برس تک تشدد ڈھائے جانے کے بعد اب مقدمہ چلانے کی گنجائش بچی بھی ہے نہیں۔