پاکستان اور ایران کی بلوچستان میں مشترکہ کارروائی، حقیقت کیا ہے؟
دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران کی سکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں اسمگلروں کے خلاف کوئی مشترکہ کارروائی نہیں کی ہے۔
گذشتہ روز ایرانی میڈیا کی طرف سے اطلاعات سامنے آئیں تھیں کہ پاکستان اور ایران کی سکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں اسمگلروں کے خلاف مشترکہ کارروائی کی ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ”اِرنا“ (IRNA) نے پاکستان میں آن لائن نیوز سائٹ ”خراسان ڈائری“ کی ایران اور پاکستان کی سرحد پر طاقتور دھماکے سنے جانے کی خبر دیتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ دھماکے اسگلروں کے خلاف دونوں ملکوں کی مشترکہ کارروائیوں کا نتیجہ تھے۔
ارنا نے بدھ کی صبح اسلام آباد سے رپورٹ دی کہ خراسان ڈائری انگلش آن لائن میڈیا نے اپنے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر لکھا کہ بلوچستان میں زیرو پوائنٹ پر اسمگلروں کے خلاف ایران اور پاکستان دونوں ملکوں کی مشترکہ کارروائی کی خبر ہے۔
خراسان ڈائری نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا تھا کہ ایران اور پاکستان کی سرحد پر دھماکے کی آواز سنی گئي اور ایک مقامی ذریعے کا کہنا ہے کہ اسمگلروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
تاہم، پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ان اطلاعات کی تردید کردی ہے۔
جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’یہ فیک نیوز ہے، پاکستان اور ایرانی حکام نے کوئی مشترکہ کارروائی نہیں کی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ سوشل میڈیا کی خبریں ہیں جو کہ دہشتگردوں نے پھیلائی ہیں۔‘
ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع پنجگور میں 30 کلومیٹر اندر اسمگلروں کے خلاف آپریشن کیا ہے۔
Comments are closed on this story.