Aaj News

جمعہ, دسمبر 27, 2024  
24 Jumada Al-Akhirah 1446  

اسرائیل پر جوابی حملے سے قبل ایرانی وزیر خارجہ کا ہنگامی دورہِ پاکستان

مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی سے نمٹنے کے لیے اس دورے کا اہتمام جلد بازی میں کیا گیا
شائع 05 نومبر 2024 05:32pm

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی پاکستان کے دو روزہ دورے پر پیر کی رات کو اسلام آباد پہنچے تھے اور حکام کے مطابق منگل کے روز وہ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاتیں کر رہے ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی سے نمٹنے کے لیے اس دورے کا اہتمام جلد بازی میں کیا گیا، کیونکہ ان کی آمد سے پہلے تک اس کا اعلان تک نہیں کیا گیا تھا۔

گزشتہ رات پاکستانی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ایرانی وزیر خارجہ، ’اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم/وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے ملاقاتیں کریں گے۔‘

بیان کے مطابق وزیر خارجہ عراقچی مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور پاکستان ایران کے دوطرفہ تعلقات پر مشاورت کریں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ دورہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت، اقتصادی، توانائی اور سلامتی سمیت وسیع شعبوں میں تعاون اور بات چیت کو آگے بڑھانے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔‘

ایران نے توانائی کی کمی کے شکار پاکستان کو اپنی قدرتی گیس کی فراہمی کے لیے سن 2013 میں اربوں ڈالر کی لاگت والے ایک گیس پائپ لائن منصوبے کا معاہدہ کیا تھا، جو طویل مدت سے پابندیوں کے سبب تعطل کا شکار ہے اور تہران اسے بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

بعض مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق تہران ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر پڑوسیوں اور علاقائی ممالک سے مشاورت کر رہا ہے اور ان کا اسلام آباد کا یہ دورہ بھی اسی سفارتی رابطے کا ایک حصہ ہے۔

ایران اس وقت 28 اکتوبر کو ایران کے تین صوبوں میں واقع فوجی اڈوں، میزائل لانچنگ پیڈز اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنانے والے اسرائیل کے حملوں کا جواب دینے پر غور کر رہا ہے۔

ایرانی حکام کے مطابق ان حملوں میں کم از کم چار ایرانی فوجی مارے گئے تھے اور حال ہی میں ایران نے اس کا سخت جواب دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

ادھر اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے یہ حملے ایران کی جانب سے اس کی ریاست کے خلاف کیے گئے حولوں کے جواب میں کیے۔

واضح رہے کہ ایران نے اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل کے خلاف بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا تھا اور پھر اسرائیل نے بھی جوابی کارروائی کی تھی۔

امریکہ سمیت اسرائیل کے دوسرے مغربی اتحادیوں نے ایران سے کہا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرے اور اسرائیل پر مزید حملہ نہ کرے۔ تاہم، ایران کے سپریم لیڈر نے ہفتے کے روز اسرائیلی حملوں پر ”سخت جواب“ سے خبردار کیا تھا۔

ملاقاتوں کے بعد پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ نیوز کانفرنس بھی کی، جس میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال پر بات ہوئی، مشرق وسطیٰ کے بحران اور حق خود ارادیت سے انکار پر بھی گفتگو ہوئی، ہم نے مشرق وسطیٰ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے، ہم نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی بروقت مذمت بھی کی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیلی حملے ایران کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے، ہم نے مشرق وسطی میں اسرائیلی جارحیت، اسرائیلی کارروائیوں اور غیرقانونی اقدامات کی بھی مذمت کی، ہم نے کشیدگی کے خاتمے اور مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین و کشمیر کو پرامن انداز میں حل کرنےکی ضرورت ہے، ہم قابض قوتوں کے حق خودارادیت غصب کرنے کو مسترد کرتے ہیں، تنازعات کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نکالنا چاہئے۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے تجارت اور توانائی سمیت اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، سرحدی انتظام و مشترکہ چیلنجزسے نمٹنےکیلئے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، ہم ایران کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

اس موقع پر ایرابنی وزیر خارجہ نے کہا کہ مہمان نوازی پر حکومت پاکستان کا شکر گزار ہوں، دوران ملاقات خطے میں امن وامان کے حوالے سے گفتگو ہوئی، ہم غزہ اوربیروت میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، فلسطین کامسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کےمطابق حل ہوناچاہئے، مسئلہ فلسطین پر حکومت پاکستان کے مؤقف کی تعریف کرتےہیں، پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر واضح اور مضبوط مؤقف ہے۔

Pakistan Visit

Iranian Foreign Minister