چیف جسٹس یحیٰ آفریدی کی آئینی بینچ کی مخالفت
منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے پہلے اجلاس میں 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔ آئینی کمیشن کا حصہ بننے والے ان ججز میں 3 وہ ججز بھی شامل ہیں جو مخصوص نشستوں پر اکثریتی فیصلہ دینے والے 8 ججز میں شامل تھے۔ لیکن حیران کن طور پر چیف جسٹس کی جانب سے بینچ تشکیل کی مخالفت میں ووٹ دئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس امین الدین نے شرکت کی۔
اجلاس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان، وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، نمائندہ پاکستان بار کونسل اختر حسین بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
26 ویں ترمیم کا کیس: جسٹس منصور اور جسٹس منیب نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا
اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب احمد، پی ٹی آئی کے عمر ایوب اور شبلی فراز بھی شرکت کریں گے جبکہ اجلاس میں خاتون ممبر روشن خورشید بھی شریک تھے۔
اجلاس میں 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل کا فیصلہ سات پانچ کے تناسب سے ہوا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، عمر ایوب اور شبلی فراز نے بینچ کی تشکیل کی مخالفت میں ووٹ دیا، جبکہ جسٹس امین الدین، اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل اور اختر حسین نے حق میں ووٹ دیا، فاروق ایچ نائیک، آفتاب احمد، روشن خورشید بروچہ نے بھی حق میں ووٹ دیا۔