امریکی تاریخ کا متنازع ترین الیکشن: ’کمپرو مائز آف 1877‘ کا معاہدہ کیا تھا؟
1876 کا صدارتی انتخاب امریکہ کی تاریخ میں ایک انتہائی متنازع انتخابی عمل کی حیثیت رکھتا ہے، جس نے ملک میں سیاسی بحران کو جنم دیا۔ اس انتخاب میں رہیٹ ہیز (Republican Party) اور سموئل ٹیڈن (Democratic Party) کے درمیان مقابلہ ہوا۔
پس منظر
رہیٹ ہیز نے اوہائیو کی نمائندگی کی، جبکہ سموئل ٹیڈن نیو یارک کے گورنر تھے۔ دونوں امیدواروں نے مختلف ریاستوں میں زبردست مہم چلائی، اور یہ انتخاب خاص طور پر تعمیر نو کے دور کے بعد، جب ملک خانہ جنگی سے نکل رہا تھا، میں اہم تھا۔
انتخاب کا عمل
انتخاب کے دن، دونوں امیدواروں نے مختلف ریاستوں میں ووٹنگ کی، اور ابتدائی نتائج نے ہیز کو جیتتا ہوا دکھایا۔ تاہم، تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب کچھ ریاستوں، خاص طور پر فلوریڈا، کارولائنا، اور لوئزیانا میں، ووٹنگ کے نتائج میں بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔
تنازع کی شدت
سموئل ٹیڈن نے دعویٰ کیا کہ وہ حقیقی طور پر انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے، اور ان کے حامیوں نے دھاندلی کے الزامات لگائے۔ دوسری جانب، رہیٹ ہیز کے حامیوں نے اسے اپنی فتح قرار دیا۔
فیصلہ سازی
انتخابی نتائج کی جانچ کے لیے ایک خصوصی کمیشن تشکیل دیا گیا، جس میں سینٹ، ایوان نمائندگان اور سپریم کورٹ کے ممبران شامل تھے۔ یہ کمیشن بالآخر ہیز کے حق میں فیصلہ کرتا ہے، جس کے نتیجے میں ہیز کی کامیابی کو تسلیم کیا گیا۔
معاہدہ 1877
اس متنازع انتخاب کے بعد، ایک معاہدہ طے پایا جسے ”کمپرومائز آف 1877“ کہا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت، ہیز نے جنوبی ریاستوں سے وفاقی فوجوں کو نکالنے کا وعدہ کیا، جس کے عوض ڈیموکریٹس نے ہیز کی فتح کو تسلیم کیا۔ اس نے جنوبی ریاستوں میں تعمیر نو کے عمل کو ختم کر دیا اور ”ساؤتھ“ میں ”جیم کرو“ قوانین کے نفاذ کی راہ ہموار کی۔
اثرات یہ تنازع امریکہ کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ اس نے جمہوریت کے اصولوں پر سوال اٹھائے اور یہ ظاہر کیا کہ انتخابی عمل میں بے قاعدگیاں اور دھاندلی کا امکان ہمیشہ موجود ہوتا ہے۔ اس کے بعد کے سالوں میں، امریکہ میں انتخابی اصلاحات کی ضرورت نے زور پکڑا، اور یہ انتخابی تنازعہ آج بھی تاریخ میں ایک یادگار حیثیت رکھتا ہے۔
Comments are closed on this story.