بھارت میں 10 سالہ ’روحانی پیشوا‘ کے لیے ہائی پروفائل سیکیورٹی
بھارت میں آج کل کسی کو بھی روحانی پیشوا یا گرو ماننے کا ٹرینڈ سا چل پڑا ہے۔ اندھی عقیدت کے سمندر میں غوطے لگانے والے یہ بھی نہیں دیکھتے کہ جسے وہ اپنا روحانی پیشوا مان رہے ہیں وہ ہے کیا اور اُس میں کسی بھی سطح کا شعور بھی پایا جاتا ہے یا نہیں۔
10 سالہ ابھینو اروڑا بہت خوش نصیب ہے کہ اِتنی سی عمر میں اُسے ہزاروں عقیدت مند میسر ہیں۔ لوگ اُس کے ہاتھ چومتے ہیں، پیروں کو ہاتھ لگاتے ہیں اور اُس کی باتیں دھیان سے سُنتے ہیں۔
ابھینو اروڑا کو بھی اب ہائی پروفائل سیکیورٹی کی ضرورت پڑگئی ہے۔ معاملہ یہ ہے کہ اُسے بھی بدنامِ زمانہ بشنوئی گینگ نے قتل کی دھمکی دی ہے۔ ابھینو اروڑا کے اسٹاف کا کہنا ہے کہ گینگسٹرز اُسے بھی بھتے کے لیے دھمکارہے ہیں۔
ابھینو اروڑا کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔ وہ پرائیویٹ گارڈ تو رکھتا ہی تھا تاہم اب پولیس کی طرف سے سیکیورٹی اپ ڈیٹ کردی گئی ہے۔ اُس کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ وہ تین سال کی عمر میں روشن ضمیری کا حامل ہوچکا تھا۔ اب اُس کے ’پروچن‘ (وعظ) سُننے کے لیے ہزاروں افراد جمع ہوتے ہیں۔
اپنے چاہنے والوں میں ’بال سنت‘ کہلانے والا ابھینو اروڑا خود کو بلرام سمجھتا ہے اور شری کرشن کی پوجا اپنے چھوٹے بھائی کے طور پر کرتا ہے۔
دہلی سے تعلق رکھنے والا ابھینو اروڑا روحانی موضوعات پر مواد بھی تخلیق کرتا ہے اور انسٹا گرام پر اُس کے فالوئرز کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہے۔ وہ آئے دن روحانی مواد کے علاوہ تصویریں بھی شیئر کرتا رہتا ہے۔ وہ مذہبی کتب پڑھ کر سُناتا ہے اور معروف روحانی شخصیات سے ملاقاتیں کرتا رہتا ہے۔ مرکزی وزیر نیتن گڈکری نے اُسے ملک کے سب سے کم عمر روحانی مقرر کا اعزاز دیا ہے۔