اداروں کو بے تحاشہ اختیارات دیے جارہے ہیں، ایسے فیصلوں کو قبول نہیں کرتے، مولانا فضل الرحمان
جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اداروں کو بے تحاشہ اختیارات دیئے جارہے ہیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہیں۔
پیر کو اسلام آباد میں قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاسوں سے قبل مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کی، جس میں انہوں نے انسداد دہشتگردی ایکٹ میں ترمیم کے بل پر حکومتی اتحاد کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ جمعیت علماء اسلام کی مجلس شوریٰ کا دو روزہ اجلاس ہوا، ہماری مجلس نے 26 ویں آئینی ترمیم کے بارے میں مذاکراتی نشستوں اور ترمیم کے بارے میں اطمینان کا اظہار کیا اور سودکے خاتمے، وفاقی شرعی عدالت، اسلامی نطریاتی کونسل سے متعلق ترمیم پر مبارک باد دی۔
مولانا فضل الرحمان کے مطابق مجلس شوریٰ نے دینی مدارس کا ایکٹ پاس کرنے اور بینک اکاونٹس کے لئے اقدام کو مستحکم قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے فلسطین پر حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے ہم مذمت کرتے ہیں، عوام فلسطینیوں کی مالی معاونت کے لئے آگے بڑھیں، فلسطین میں یتیم بچے رہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت انسداد دہشتگردی ایکٹ میں ترمیم کرنا چاہتی ہے، ایک بار پھر دفاعی ادارے کو وہ اختیارات دیئے جارہے ہیں جو ان کی ذمہ داری میں نہیں ہیں، پہلے نیب کے پاس اس طرح کے اختیارات کی بات ہو رہی تھی، یہ سول مارشل لاء کے مترادف اور جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہوگا۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن آج ایسا ایکٹ پاس کر رہی ہے، جس سے وہ اپنے چہرے پر کالک مل رہے ہیں، حکومت سوچے کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کی کن شقوں کو واپس لیا گیا، کیا آج کا ترمیمی ایکٹ چھبیسویں ترمیم کے منافی نہیں ہے؟ آج دوسری طرف سے ایکٹ پاس کرکے فوج کو سویلین معاملات میں اختیار دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی اسلام آباد کی حدود تک پاس کیے ایکٹ کو غیرشرعی قرار دے چکی ہے، پاس کیا گیا ایکٹ اوقات سے متعلق ہے، کسی غیر شرعی فیصلے کے پابند نہیں ہے، ہم اللہ تعالیٰ کو جوابدہ ہیں سپریم کورٹ کے نہیں، کوئی نئی ترمیم آئی تو مارشل لاء کو قبول کیوں نہ کریں، ہم نئی ترمیم کے خلاف عوام میں جائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئی ضمیر ہے جسے جھنجھوڑا جاسکے، انہیں احساس ہے کہ اللہ کے دین کے ساتھ کیا مذاق کررہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اعلان کرتا ہوں نہ کسی غیر شرعی فیصلے نہ ہی احکامات پر عمل درآمد کا پابند ہوں، ہم ایسے فیصلوں کو قبول نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی اقدار کو انسانی حقوق کے منافی قرار دینا کسی ملحد کا ہی کام ہوسکتا ہے، ہم پھر جارحانہ انداز سے متحرک ہوں گے، عوام میں ایسا شعور بیدار کریں گے کہ پھر اللہ کے دین سے کوئی کھلواڑ نہ کرسکے، 8 دسمبر کو پشاور میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس ہوگی۔
Comments are closed on this story.