Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

بچوں کو چھیڑ خانی اور ٹرولنگ سے بچانے کے قوانین ہونے چاہئیں، لاہور ہائیکورٹ

عدالت نے سیکرٹری خصوصی تعلیم کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی
شائع 04 نومبر 2024 04:24pm

لاہور ہائیکورٹ میں اسکولوں میں بچوں سے چھیڑخانی اور سوشل میڈیا ٹرولنگ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ہے، جس میں عدالت کا کہنا تھا کہ بچوں کو چھیڑ خانی سے بچانے کے قوانین ہونے چاہئیں۔

لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 50 فیصد طالبعلم پاکستان میں سائبر ہراسگی یا چھیڑخانی کا سامنا کر رہے ہیں، صاف شفاف تعلیمی ماحول فراہم کرنا اداروں کی ذمہ داری ہے، بچوں کی سائبر ویڈیوز بنانے سے ان کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہورہی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ بچوں کو تنگ کرنے اور چھیڑ خانی سے روکنے کے احکامات صادر کئے جائیں۔

اس درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار سائبہ فاروق کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوتا نے دلائل دئیے۔

عدالت نے سیکرٹری خصوصی تعلیم کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی اور جسٹس جواد حسن نے کمیٹی سے سفارشات طلب کرلیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ کیا حکومت نہیں چاہے گی کہ ہمارے بچے خودکشیوں سے بچ جائیں، بچوں کو چھیڑ خانی سے بچانے کے قوانین ہونے چاہئیں۔

جس پر سیکرٹری خصوصی تعلیم نے کہا کہ قوانین پہلے سے موجود ہیں، ان میں چھیڑخانی کو شامل کیا جاسکتا ہے۔

جسٹس جواد حسن نے کیس کی سماعت 10 دنوں تک ملتوی کر دی۔

Lahore High Court

Bullying

Ragging