Aaj News

بدھ, دسمبر 04, 2024  
01 Jumada Al-Akhirah 1446  

امریکا میں الیکشن کل، کملا ہیرس کو برتری، ٹرمپ کے خطرناک ارادے

امریکا میں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کل ہوگی۔
اپ ڈیٹ 04 نومبر 2024 12:28pm

امریکا میں صدارتی انتخابات کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوگئی، امریکا میں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کل ہوگی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاسی حریف کملا ہیرس کے مابین لفظی جنگ جاری ہے لیکن ساتھ ہی ٹرمپ نے شکست کی صورت میں خطرناک ارارہ ظاہر کیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق بیلٹ باکسز، پیپرز اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں پولنگ سینٹرز پہنچا دی گئیں۔ صدر بننے کے لیے کسی بھی امیدوار کو دو سو ستر الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے ہوں گے۔ امریکی میڈٰیا کے مطابق قومی سطح پر کمالا ہیرس کو ٹرمپ پر ایک پوائنٹ کی برتری حاصل ہے، سینتالیس فیصد ووٹرز ٹرمپ اور اڑتالیس فیصد کمالا ہیرس کے حامی ہیں۔

سوئنگ ریاستوں میں ٹرمپ کمالا ہیرس سے آگے ہیں، امریکی انتخابات میں نوجوانوں کا ووٹ اہم کردار ادا کرسکتا ہے، امریکا میں اٹھارہ سے چوبیس سال کی عمر کے تین کروڑ پانچ لاکھ ووٹرز ہیں۔ ریاست یوٹاہ میں نوجوانوں کا سب سے بڑا ووٹنگ بلاک ہے، نارتھ ڈکوٹا میں گیارہ فیصد اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں دس فیصد ہے۔

شکست تسلیم نہیں کروں گا، ٹرمپ

علاوہ ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے پنسلوانیا میں خطاب کے دوران کہا کہ انہیں 2021 میں وائٹ ہاؤس چھوڑنے پر افسوس ہے۔ ایک مرتبہ پھر انہوں نے ’تضحیک آمیز زبان‘ استعمال کرنے کے ساتھ بار بار یہ دعویٰ کیا کہ وہ شکست تسلیم نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’2020 کے انتخاب میں شکست کے بعد مجھے اپنا دفتر نہیں چھوڑنا چاہیے تھا، سیاسی حریف ڈیموکریٹس ’شیطان‘ ہیں۔

اپنی تقریر میں ٹرمپ نے بے بنیاد دعویٰ کیا کہ ڈیموکریٹس ”اس ووٹ کو چرانے کے لیے اتنی سخت جدوجہد کر رہے ہیں،“ اور یہ کہ ووٹنگ مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جارہی ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ ”ڈیموکریٹس ساری رقم مشینوں پر خرچ کررہے ہیں اور انہیں انتخاب کے نتائج تعین کرنے میں مزید 12 دن لگ سکتے ہیں۔ اور آپ کے خیال میں ان 12 دنوں کے دوران کیا ہوتا ہے؟ آپ کے خیال میں کیا ہوتا ہے؟“

امریکا کی گیارہ ریاستیں امریکی صدارتی انتخاب کیلئے اہم

امریکی نائب صدر کملا ہیرس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ 5 نومبر کو ہونے والے انتخابات کے لیے تیاری کر رہے ہیں، جو حالیہ امریکی تاریخ کے سب سے سخت انتخابات میں سے ایک ہیں۔ ابھی ایک ہفتہ باقی ہے، کلیدی ریاستوں میں مقابلہ سخت ہے۔

انتخابی عمل

امریکی آئین کے تحت، ہر ریاست صدر کے لیے ووٹ دیتی ہے، الیکٹورل کالج میں حصہ ڈالتی ہے، جس کے 538 ووٹ ہیں۔ ایک امیدوار کو جیتنے کے لیے 270 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے، انتخابات کا فیصلہ اکثر ایسی ریاستوں میں ہوتا ہے جو ریپبلکن اور ڈیموکریٹ امیدواروں کے درمیان متبادل ہوتے ہیں۔

اس سال، میدان جنگ کی سات ریاستیں ہیں:

پنسلوانیا (19 ووٹ): کبھی ڈیموکریٹک گڑھ تھا، یہاں 2016 میں ٹرمپ کو 0.7% اور بائیڈن کو 2020 میں 1.2% سے جیتتے دیکھا۔ دونوں امیدواروں نے صنعتی مسائل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے یہاں بھرپور مہم چلائی۔

جارجیا (16 ووٹ): ٹرمپ کے لیے ایک کلیدی ریاست، جسے حکام نے بائیڈن کی 2020 کی جیت کو الٹانے کے لیے زور دینے کے بعد قانونی مشکلات کا سامنا کیا۔ ہیریس اقلیتی ووٹروں کی حمایت حاصل کررہی ہیں، امید ہے کہ آبادیاتی تبدیلیوں سے ڈیموکریٹس کو مدد ملے گی۔

شمالی کیرولائنا (16 ووٹ): تاریخی طور پر ریپبلکن، یہ زیادہ متنوع اور مسابقتی ریاست ہوگی۔ ریپبلکن امیدوار سے متعلق ایک اسکینڈل ٹرمپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جبکہ حالیہ طوفان سے ہونے والے نقصان ووٹنگ کے انداز کو متاثر کر سکتے ہیں۔

مشی گن (15 ووٹ): ٹرمپ نے 2016 میں یہاں کامیابی حاصل کی، لیکن بائیڈن نے مضبوط یونین اور سیاہ فام ووٹر کی حمایت کے ساتھ 2020 میں اسے دوبارہ حاصل کیا۔ اسرائیل حماس تنازع پر تشویش کی وجہ سے حارث عرب امریکی کمیونٹی کے ساتھ جدوجہد کر سکتے ہیں۔

ایریزونا (11 ووٹ): بائیڈن نے 2020 میں ایک کم فرق سے کامیابی حاصل کی۔ ٹرمپ ووٹروں کو واپس اپنی طرف راغب کرنے کے لیے امیگریشن پالیسیوں سے عدم اطمینان پر انحصار کر رہے ہیں۔

وسکونسن (10 ووٹ): ٹرمپ اس ریاست کو جیتنے کے قابل سمجھتے ہیں، خاص طور پر بائیڈن کے 2020 میں اسے پلٹنے کے بعد۔ ان کی پارٹی وہاں سرگرمی سے مہم چلا رہی ہے۔

ٹرمپ ان کی سیاسی حریف کملاہیرس کے مابین لفظی جنگ

ادھر ڈونلڈ ٹرمپ ان کی سیاسی حریف کملاہیرس کے مابین لفظی جنگ جاری ہے۔ ساتھ ہی ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر غیرملکی تارکین وطن کے خلاف سخت پابندیوں کا عندیہ دیا ہے جبکہ کملا ہیرس نے ریاست مشی گن کے دورہِ ڈیٹرائٹ چرچ پر شرکا سے ایمان کو عملی جامہ پہنانے کا مطالبہ کیا۔

ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ کملا ہیرس نے امریکا کے حالات خراب کیے میں ٹھیک کروں گا، ہم امریکا کو پھر سے مضبوط اور عظیم بنائیں گے۔

شمالی کیرولائنا میں انتخابی ریلی سے خطاب میں کہا ہم شمالی کیرولائنا سے دوبارہ جیت چکے ہیں، پنسلوانیا میں بولے امریکا کو ووٹنگ مشینوں کا استعمال بند کردینا چاہیے، ہمیں ووٹنگ مشین کے بجائے کاغذی بیلٹ کی طرف جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پنسلوانیا میں ہزاروں جعلی بیلٹس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ امریکا کے موجودہ حکمران دھوکے باز ہیں، منگل کو آپ کے ووٹ سے مہنگائی کا خاتمہ کروں گا، غیرقانونی تارکین وطن کی آمد پر پابندی لگاؤں گا۔

آیووا بھی سوئنگ ریاست میں تبدیل، کملا ہیرس کو 3 پوائنٹس کی برتری

ادھر کملا ہیرس نے ریاست مشی گن میں ڈیٹرائٹ چرچ کا دورہ کیا اور شرکا سے ایمان کو عملی جامہ پہنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس قوم کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتحاد اور مسائل کے حل کے لیے ہمیں عمل کرنا ہوگا، صرف باتیں کرنا کافی نہیں منصوبوں پر عمل کرنا چاہیے۔

ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کمالا ہیرس نے ویڈیو پیغام میں کہا امریکی عوام ٹرمپ کی جیت اور انتخابی دھوکہ دہی کے الزامات کے شکار نہ ہوں، عوام اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔

کملا ہیرس نے کہا کہ انتخابی نتائج کا اعلان الیکشن کی رات ہی کیا جانا چاہیے۔ مشی گن میں انتخابی ریلی سے خطاب میں کہا صدر منتخب ہونے کے بعد غزہ اور لبنان میں جنگ ختم کردوں گی۔

America

US Presidential Elections 2024