انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024: ’ترمیمی سیکشن11 میں استعمال ہونے والے الفاظ مبہم ہیں‘
سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024 کا قومی اسمبلی میں پیش کیا جانا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بل کے تحت حکومت اور سول آرمڈ فورسز کو 3 ماہ تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جارہا ہے۔
اتوار کو اپنے ایک بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ یہ بل آئین میں دی گئی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ دہشتگردی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، حکومت کو یہ جواب دینا ہوگا کہ وہ کیوں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کے ان کیمرا اجلاس میں دہشتگردی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جائے۔
خواجہ آصف نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو آڑے ہاتھوں لیا
انہوں نے کہا کہ 2014 میں انسداد دہشتگردی ایکٹ میں ایسی ترامیم کی گئیں تھیں، کیا اس سے تحقیقات اور پراسیکیوشن میں بہتری آئی؟ کیا ان حراستوں اور انکوائریوں سے انسداد دہشتگردی عدالتوں میں سزا کی شرح میں اضافہ ہوا تھا؟ 2014 کی ترامیم سے کیا لاپتہ افراد کی تعداد میں کمی آئی تھی؟
رضا ربانی نے مزید کہا کہ نئی مجوزہ ترمیم حکومت اور مسلح افواج کو کسی فرد کو 90 دن کیلےے حراست میں رکھنے کا اختیار دیتی ہے، اس حراست کو3 ماہ کی اضافی مدت کیلئے بڑھایا جاسکتا ہے، یہ آئین کے آرٹیکل 10 کے خلاف ورزی ہے۔
لاہور نجی کالج ریپ کے الزامات پر ایچ آر سی پی کا بیان سامنے آگیا
رضا ربانی کے مطابق بل کے ترمیمی سیکشن11 میں استعمال ہونے والے الفاظ مبہم ہیں، انہیں کسی بھی طرح تعبیرکیا جاسکتا ہے، قومی مفاد کی اصطلاح مبہم ہے، اسے دہشتگردوں کی گرفتاری کے علاوہ دیگر مقاصد کیلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کا ماضی میں غلط استعمال ہوتا رہا ہے۔