سیٹلائٹ تصاویر نے چین کے خفیہ جہاز کی تیاری کا بھانڈا پھوڑ دیا
چین دفاعی صلاحیت کا گراف بلند کرنے کے لیے دن رات مصروف ہے۔ چینی بحریہ بھی اپنے وجود کو عالمی سطح پر منوانے کے لیے دن رات کام کر رہی ہے۔
چین ایک بڑا بحری جہاز تیار کر رہا ہے تاہم خرابی یہ پیدا ہوئی ہے کہ سیٹلائٹ سے لی جانے والی تصاویر نے چین کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ لگتا ہے چین نے ایک غیر معمولی طیارہ بردار جہاز تیار کیا ہے۔
ماہرین بھی اس حوالے سے پریشان ہیں کیونکہ یہ جہاز ٹیکنالوجیز کے میدان میں چین کی غیر معمولی مہارت کا منہ بولتا ثبوت بن کر سامنے آیا ہے۔ یہ جہاز چینی بحری قوت میں غیر معمولی اضافے کا ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔
پلانیٹ لیبز نامی مصنوعی سیارے سے لی گئی تصویروں میں لانگژو آئی لینڈ کے گوانگژو شپ یارڈ انٹرنیشنل میں ایک بہت بڑے جہاز کو تیاری کے مراحل میں دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ شپ یاد صوبہ گوانگ ڈونگ کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔
امریکی بحریہ کے سابق سب میرین کمانڈر اور اب نیو امریکن سیکیورٹی نامی تھنک تین کے فیلو ٹامس شوگارٹ کا کہنا ہے کہ چین کا یہ طیارہ بردار جہاز خاصا چھوٹا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چینی بحریہ زیادہ متحرک ہونے کے موڈ میں ہے۔
ٹامس شوگارٹ کا کہنا ہے کہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ چین شاید دنیا کا پہلا سویلین طیارہ بردار جہاز بنارہا ہے جو تحقیقی نوعیت کا بھی ہوسکتا ہے۔ یہ جہاز چین کے ٹائپ 075 اسالٹ شپ کے مقابلے میں خاصا چھوٹا ہے۔ اس نئے چینی جہاز کے بارے میں سب سے پہلے دی وار زون نے بتائی تھی۔
امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین بہت سے جدید ترین جنگی اور لاجسٹ جہازوں کو قدرے بہتر ٹیکنالوجیز کے ساتھ تیار کرتا رہا ہے۔ چین اپنی بحریہ کے لیے جنگی جہاز غیر معمولی رفتار کے ساتھ تیار کرتا رہا ہے۔ اس معاملے میں وہ امریکی ٹیکنالوجی کو ٹکر دیتا دکھائی دیا ہے۔
چین کے اب تکے سب سے بڑے، جدید ترین اور طاقتور ترین طیارہ بردار جہاز فیوجیان کی سالِ رواں کے اوائل میں سمندری آزمائش ہوئی تھی اور ماہرین کا خیال ہے کہ 2026 تک یہ جہاز پیپلز لبریشن آرمی نیوی کو مل جائے گا۔
یہ طیارہ بردار جہاز 80 ہزار میٹرک ٹن کا ہے جو چینی بحریہ کے موجودہ دو متحرک طیارہ بردار جہازوں سے بڑا ہے۔
ان میں ایک 66 ہزار میٹرک ٹن اور دوسرا 60 ہزار میٹرک ٹن کا ہے۔ نیا چینی طیارہ بردار جہاز سپر کیریئرز کی درجہ بندی میں آتا ہے۔
پاکستان کی چین سے طیارہ بردار جنگی بحری جہاز حاصل کرنے کی تیاری
Comments are closed on this story.