سیاہ فام امریکی خاتون کے قتل پر سفید فام پولیس افسر پر فردِ جرم
امریکی ریاست کینٹکی کے سابق پولیس افسر بریٹ ہینکِسن پر سیاہ فام خاتون بریؤنا ٹیلر کے قتل کیس میں فردِ جرم عائد کردی گئی ہے۔ ان پر خاتون کے خلاف کسی جواز کے بغیر بہت زیادہ طاقت استعمال کرنے کا الزام ہے۔
بریٹ ہینکِسن لوئی ولے میں بریؤنا کے قتل کے وقت پر پہنچنے والے موقع پر پہنچنے والے اولین پولیس افسران میں سے ہیں۔ فیڈرل جیوری نے بریٹ ہینکِسن پر جس قتل کیس کی فردِ جرم عائد کی ہے وہ 2020 کا ہے جب منشیات فروشوں کے خلاف چھاپے کے کے دوران سیاہ فام خاتون کو نشانہ بنایا گیا۔
6 خواتین اور 6 مردوں پر مشتمل جیوری نے تین دن کے دوران کم و بیش بیس گھنٹے تک تمام شواہد اور بیانات کا جائزہ لینے کے بعد اتفاقِ رائے سے بریٹ ہینکِسن کے خلاف رائے دی۔
گزشتہ برس ایک جیوری ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئی تھی جبکہ 2022 کی ایک جیوری نے بریٹ ہینکِسن کو بے قصور قرار دیا تھا۔ اگر جرم ثابت ہوجائے تو بریت ہینکِسن کو عمر قید تک کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔
دوسرے بہت سے جرائم اور واقعات کی طرح یہ واقعہ بھی امریکا میں نسل پرستی اور تعصب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے حوالے سے بحث کو زندہ کرنے کا سبب بنا تھا۔ میڈیا میں اس کیس کو بہت اچھالا ملا کیونکہ بریؤنا ٹیلر کے خلاف بلا جواز طور پر بہت زیادہ طاقت استعمال کی گئی تھی۔ اس حوالے سے سفید فام پولیس افسران پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ جیوری کے ارکان بھی اس نکتے سے متفق تھے کہ چھاپے کے دوران اُتنی طاقت استعمال کرنے کی ضرورت نہیں تھی جتنی استعمال کی گئی۔