عورت کو اس کی مرضی سے جینے دیا جائے، فائزہ گیلانی
ٹی وی ڈرامہ آرٹسٹ فائزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ فیمنزم یہ ہے کہ کسی عورت پر یہ پابندی نہ لگائی جائے کہ اسےزندگی کیسے گذارنی چاہیے۔
حال ہی میں فائزہ گیلانی نے ایک پروگرام میں شرکت کی جس میں انہوں نے فیمینزم کے بارے میں اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کیا۔
سب کچھ تھا سکون نہیں تھا، زاہد احمد کا اپنے روحانی سفر کا انکشاف
فائزہ گیلانی نے خود کے فیمنسٹ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں بنیادی طور پر فیمنسٹ ہوں لیکن جو لوگ عورتوں کے حق میں آواز اٹھانے کا دعوی کررہے ہیں انہیں یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ عام عورت کس مشکل میں ہے اور کیسی زندگی گذار رہی ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ ایک پر آسائش اور لگژری زندگی گذار رہے ہیں انہیں زندگی کی تمام سہولتیں میسر ہیں پھر انہیں کیسے خواتین کی مشکلات کا اندازہ ہوگا۔
عورت مارچ میں شرکت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی عورت مارچ میں شرکت نہیں کی ہے لیکن وہ یہ کہنا چاہتی ہیں کہ عورت کو اس کی مرضی کے مطابق جینے دیا جائے اگر وہ نقاب کرنا چاہتی ہیں تو اسے نقاب کرنے دیا جائے اور اگر سر پر دوپٹہ اوڑھنا چاہے تو اوڑھے گلے میں رکھنا چاہے تو رکھے اور اگر جینز پہننا چاہیے تو اسے جینز پہننے سے نہ روکا جائے۔
پروگرام کی میزبان نے کہا کہ ہم یہی چاہتے ہیں کہ عورتوں کو مساوی حقوق حاصل ہوں اور اگر وہ کام کرنا چاہتی ہیں تو اسے کام کرنے سے نہ رو کا جائے اور اگر انہیں گھر میں رہنا پسند ہے تو انہیں اپنی مرضی کرنے دی جائے۔
فائزہ گیلانی نے بھی ان کی بات سے اتفاق کیا کہ میں بھی بحیثیت خاتون یہی چاہتی ہوں۔
سوشل میڈیا پر فائزہ گیلانی کے اس وائرل انٹرویو سے صارفین کی جانب سے فیمنزم کے خلاف اور حق میں بحث چھڑ گئی۔ کئی صارفین کا کہنا ہے کہ یہ فیمنزم کی آڑ میں بے حیائی چاہتی ہیں۔ جبکہ کئی صارفین عورت کی مساوی حیثیت کے حق میں بول رہے ہیں۔