Aaj News

جمعہ, نومبر 01, 2024  
28 Rabi Al-Akhar 1446  

گلگت بلتستان کی ڈوگرا راج سے آزادی کا نغمہ: محبت وبہادری کی دھن

ملی نغمہ مقامی گلوکاروں ذیشان حمزہ اور ہاشمی کی آواز میں ہے
شائع 01 نومبر 2024 08:57am

یکم نومبر کو ڈوگرہ راج سے گلگت بلتستان کی آزادی کی یاد میں ایک خوبصورت قومی ترانہ جاری کیا گیا ہے۔

مقامی فنکاروں ذیشان حمزہ اور ہاشمی کی طرف سے پیش کیے جانے والے ترانے میں نہ صرف گلگت بلتستان کے دلکش مناظر کی نمائش کی گئی بلکہ یہاں کے لوگوں کی بہادری، ثقافت اور روایات کو بھی اجاگر کیا گیا۔

اپنی طاقتور دھنوں کے ذریعے، ترانہ جبر کے خلاف خطے کی جدوجہد کی یاد دہانی کا کام کرتا ہے، کیونکہ مقامی آبادی نے پاکستان کے ساتھ اتحاد کے لیے بغاوت کا جھنڈا بلند کیا تھا۔

یہ اہم سفر یکم نومبر 1947 کو شروع ہوا اور 14 اگست 1948 کو ڈوگرہ راج کے خاتمے پر اختتام پذیر ہوا، جب پہلی بار گلگت کے آسمانوں پر پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔

وطن سے محبت کی عکاسی کرنے والے اشعار کے ساتھ:

بے کار کبھی نہ جائے گی ، اجداد کی جو قربانی ہے رکھتے ہیں شہادت کا جزبہ ، یہ عشق ہماری دولت ہے۔

یہ ترانہ گلگت بلتستان کے لوگوں کے اپنے ورثے سے جڑے گہرے تعلق کو مجسم کرتا ہے۔ یہ قومی نغمہ اتحاد، محبت اور امن کے پیغام کو فروغ دیتا ہے، جو گلگت بلتستان کے لوگوں کے جذبے کا لازمی جزو ہے۔

Gilgit

FREEDOM