برطانوی معیشت میں اس ’لال بریف کیس‘ کا کردار کیا ہے؟
برطانوی معیشت میں لال بریف کیس کو بہت اہم گردانا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ وزیرِخزانہ کا لال بجٹ بکس ہے کیا۔ اس علامتی سیاسی بریف کیس کی ایک روایت ہے، تاریخ ہے۔ برطانوی وزیرِخزانہ رچل ریوز سالانہ بجٹ بیان جاری کرنے والی ہیں۔
برطانوی وزیرِاعظم کی سرکاری رہائش گاہ سے نکلتے وقت لال بریف کیس لہرانا قومی خزانے کے انچارج کے لیے ایک مذہبی نوعیت کی رسم جیسی حیثیت رکھتا ہے۔
رواں سال لال بریف کیس کے ساتھ گزرنے کا کا اعزاز لیبر پارٹی کی رچل ریوز کے حصے میں آیا ہے جو 800 سال کے دوران یہ کردار ادا کرنے والی پہلی سیاست دان ہیں۔ لال بریف کیس کی تاریخ اِتنی پرانی نہیں۔ 1853 میں ولیم گلیڈ اسٹون نے پہلی بار یہ کام کیا تھا۔ بعد میں وہ برطانیہ کے وزیرِاعظم بنے۔
برطانوی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ انگریز کا لفظ budget دراصل فرانسیسی لفظ bougette سے مشتق ہے جس کا مطلب ہے چھوٹا تھیلا۔ بجٹ سے متعلق دستاویزات اور بیانیے کو چمڑے کے تھیلے میں دارالامرا میں لانا ایک روایت رہی ہے۔
اب معاملہ چمڑے کے تھیلے سے ہٹ کر لال ڈسپیچ بکس یا بجٹ بکس تک آگیا ہے۔ بہر کیف لال بریف کیس کی روایت کسی نہ کسی شکل میں اب تک زندہ رکھی گئی ہے۔
اس علامتی لال بریف کیس سے بہت سے واقعات اور کہانیاں جُڑی ہوئی ہیں۔ کبھی کوئی اس میں بجٹ تقریر ڈالنا بھول گیا تو کبھی کسی نے اس میں وھسکی کی بوتل ڈالی اور بجٹ تقریر اور دستاویزات کسی اور چیز میں۔