امریکی انتخابات:ایکس صارفین مصنوعی ذہانت اور غلط معلومات سے ہزاروں ڈالر کمانے لگے
انٹرنیٹ کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ جو کچھ بھی چل رہا ہو اُس کے ذریعے کمائی کی جاسکتی ہے اور جی بھرکے کی جاسکتی ہے۔ سوال صرف ٹرینڈنگ کا ہے۔ جو چیز ٹرینڈنگ کرنے لگے بس اُس کا دامن تھام لیجیے اور حرام و حلال کی بحث میں پڑے بغیر اُس سے وابستہ رہیے، پھر دیکھیے دھن کس طور برستا ہے۔
امریکا میں صدارت انتخابی مہم آخری مرحلے میں ہے۔ اس انتخابی مہم نے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کو خوب کمانے کا موقع بھی دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے بہت سے یوزرز فیک تصویریں، مواد اور سازشی نظریات کی شیئرنگ کے ذریعے ہزاروں ڈالر کمارہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ درجنوں نیٹ ورک ایسے ہیں جن کے ذریعے لوگ بہت سی درست معلومات کے ساتھ ساتھ کچھ غلط باتیں اور فیک تصویریں بھی شیئر کرتے ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچیں۔ اس ’نیک‘ کام کے لیے انہیں معقول معاوضہ بھی دیا جارہا ہے۔ لوگ ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں اور پوسٹیں شیئر کرتے رہتے ہیں۔ اس طور ویوز بڑھتے جاتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر غیر معمولی تحرک رکھنے والون کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی صدارتی امیدوار سے ہمدردی نہ رکھنے پر بھی کامیاب ہیں کیونکہ سیاست دان اور سیاسی کارن اُن سے رابطہ کرکے مخصوص پوسٹیں شیئر کرنے کو کہتے ہیں۔
ایکس نے 9 اکتوبر کو ادائیگی کا طریقہ بدل ڈالا۔ اب کسی بھی پوسٹ کو ادائیگی محض اشتہارات کی بنیاد پر نہیں بلکہ لائکس، شیئر اور کمنٹس کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ بیشتر سوشل میڈیا پلیٹ فارم اپنے یوزرز کو کمانے کا موقع تو دیتے ہیں مگر ساتھ ہی ساتھ انہیں پابند کرتے ہیں کہ وہ غلط معلومات یا اعداد و شمار شیئر نہ کریں۔ ایکس پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ایکس انتہائی نازک سیاسی مرحلے میں لوگوں کو غلط معلومات کی شیئرنگ کی تحریک دے رہا ہے۔ سیاسی اعتبار سے ایکس کا اثر و رسوخ غیر معمولی ہے۔ بلند بانگ دعوے، دل لبھانے والے وعدے اور اعلانات، جنسی معاملات میں انتہائی شرمناک الزامات سے لوگ اپنی جیب بھر رہے ہیں۔ یہ سارا غلط یا فرضی مواد ایکس سے ہوتا ہوا فیس بک، ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا نیٹ ورکز پر بھی جا پہنچا۔
کسی بھی بڑے واقعے کے حوالے سے اب سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹیں لگائی جاتی ہیں جو لاکھوں افراد کو اپنی طرف متوجہ ہوتی ہیں۔ شرط صرف یہ ہے کہ الفاظ بھڑکیلے ہوں، سُرخی سنسنی خیز ہو اور سازشی نظریات کو زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔ جتنا زیادہ سنسنی خیز مواد ہوگا اُتنی ہی زیادہ مقبولیت حاصل ہوگی۔
سیاسی جماعتیں اور دیگر گروپس اپنے اپنے مفادات کے تحت سوشل میڈیا کو بروئے کار لاتے ہیں۔ اِنہیں اپنی مرضی کا مواد پھیلانا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے یہ سوشل میڈیا پر غیر معمولی مہارت رکھنے والوں کو استعمال کرتے ہیں۔ ان ماہرین سے یہ اپنی مرضی کا فرضی، فیک اور غلط مواد تیار کرواتے ہیں۔