پی ڈی ایم اے کا جھوٹی خبر چلانے پر بیانیہ سامنے آگیا
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بلوچستان کی جانب سے کریڈٹ حاصل کرنے کیلئے اپنے گروپ میں جھوٹی خبریں چلانے کا انکشاف ہوا ہے۔
بلوچستان کے علاقے چمن میں تین سالہ بچے کی لاش 28 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی نہیں نکالی جا سکی، لیکن موقع پر پہنچنے میں تاخیر اور بچے کو نکالنے میں ناکامی پر عوامی ردعمل سے بچنے کیلئے پی ڈی ایم اے نے جھوٹی خبر چلا دی کے بچے کی لاش ٹیوب ویل سے نکال لی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر بچے کو نکالنے کی خبر کی تردید کے بعد پی ڈی ایم اے نے نئی خبر ریلیز کی۔ جس میں دو بچوں کے گٹر میں گرنے کا ذکر کیا کہ کوئٹہ اور چمن میں گزشتہ روز دو مختلف مقامات پر دو بچے گھر کے گٹر میں گرے۔
پی ڈی ایم اے نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس پر گھر کے گٹر میں گرنے والے دو سالہ محمد مدثر کی لاش نکال لی گئی ہے، جبکہ چمن کے علاقے انزرگی کاریز میں بور میں گرے بچے کو نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے کہا کہ دونوں واقعات ایک ہی دن ایک ہی وقت رونما ہونے کے باعث سوشل میڈیا پر خبریں غلط چلائی گئیں۔
محکمہ پی ڈی ایم اے نے کہا کہ چمن میں بور میں گرنے والے بچے کو نکالنے کے لئے پی ڈی ایم اے کی ٹیمیں مصروف ہیں۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اے سالانہ عربوں روپے فنڈز کی مدد میں لیتی ہے۔ دوسری جانب ان کی کارکردگی زیرو رہتی ہے اور کاغذی کارروائی میں کریڈٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اکثر واقعات میں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو آپریشن کئے اور کامیابی حاصل کی ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اے ہر مشکل وقت میں بہت دیر سے پہنچتی ہے جب شہری ریسکیو کا عمل پورا کر لیتے ہیں۔