Aaj News

جمعہ, نومبر 01, 2024  
28 Rabi Al-Akhar 1446  

بیرون ملک نوکریوں کا جھانسہ، فراڈ سے بچنے کیلئے اہم معلومات

بیرون ملک نوکری کا اشتہار اصلی ہے یا جعلی، کیسے پتا کیا جائے؟
اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2024 09:30pm

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں تعینات پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو کہا تھا کہ آپ یو اے ای سے مدد حاصل کریں، جس پر ہم نے یو اے ای سے درخواست کی اور امارات کا فوری مثبت ردعمل سامنے آیا جو اس بات کا عکاس ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کتنے قریبی اور پرانے تعلقات ہیں۔

فیصل نیاز ترمذی نے آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ترسیلات زر کا دوسرا سب سے بڑا زریعہ متحدہ عرب امارات ہے، پچھلے سال 5.6 ارب ڈالر یہاں سے پاکستان واپس گیا تھا، اس سال ہمیں امید ہے کہ ہماری ترسیلات زر ساڑھے 6 ارب ڈالر تک چلی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہنڈی اور حوالہ سے یو اے ای سے رقوم بھجوائی جا رہی تھیں لیکن پچھلے ایک سال سے یہ معاملہ ٹھیک ہوچکا ہے۔

فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ یو اے ای نے پاکستان کے پبلک اور پروئیویٹ سیکٹرز میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، جن میں پارکو، اتصلات شامل ہے، بینک الفلاح شیخ محمد بن زايد آل نہيان کی پرائیوٹ انویسٹمنٹ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یو اے ای میں ایک لیبر یا عام ورکر کی دو تین ہزار درہم تنخواہ ہوتی ہے، لیکن اگر آپ کے پاس ہنر ہوگا تو آپ 30 سے 40 ہزار درہم تک کما سکتے ہیں۔

بیرون ملک نوکری کیلئے کن چیزوں کا خیال رکھیں؟

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل اوور سیز ایمپلائمنٹ محمد طیب کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ ادارہ لوگوں کو باہر بھیجنے کے سلسلے میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

انہوں نے ادارے کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ ”بیورو آف امیگریشن اینڈ اوور سیز ایمپلائمنٹ“ ایک ریگولیٹر ہے، جو بیرون ملک نوکریوں اور ان کیلئے لوگوں کو باہر بھیجنے کے عمل کی نگرانی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس 2700 اوور سیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز (او ای پیز) ہیں جو کام کر رہے ہیں اور لوگوں کو باہر بھجوا رہے ہیں، او ایم پیز نوکریاں لاتے ہیں جو ہمارے دفاتر میں رجسٹر ہوتی ہیں، پھر اجازت دئے جانے کے بعد ان نوکریوں کا اشتہار دیا جاتا ہے اور لوگوں کو انٹرویو کرکے بھرتی کیا جاتا ہے، اس پراسس میں فارن ایمپلائر بھی آکر انٹرویو کرتا ہے۔

محمد طیب نے جعلی نوکریوں کا جھانسہ اور فراڈ کے بارے میں کہا کہ لوگوں کو پتا ہونا چاہئیے کہ لائسنس ہولڈر یعنی او ای پی (پروموٹر) کون ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی آپ کو کہے کہ میں نوکری کیلئے باہر بھیج سکتا ہوں تو سب سے پہلے اس سے پوچھیں کہ کیا آپ کے پاس لائسنس ہے؟ نوکری کے اشتہار میں اس لائسنس کا نمبر دیا جاتا ہے جس کی آپ ہماری ویب سائٹ سے تصیق کریں، اگر کوئی جعلی ایجنٹ ہوگا تو اس کا لائسنس نمبر نہیں ہوگا۔

ناخواندہ یا جنہیں کمپیوٹر یا انٹرنیٹ چلانے نہیں آتا، ان افراد کیلئے محمد طیب نے کہا کہ ہمارے کئی دفاتر موجود ہیں وہاں جاکر معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہ اکہ جس نوکری کا اشتہار آپ دیکھتے ہیں اسے بھی ہماری ویب سائٹ سے ویریفائی کیا جاسکتا ہے۔