ایران کے اسرائیل پر ’حتمی اور تکیلف دہ‘ حملے کی تاریخ سامنے آگئی
کیا ایرانی قیادت امریکا کی ہدایت کو نظر انداز کرکے اسرائیل پر حملہ کرے گی؟ دنیا یہ دیکھنے کے لیے بے تاب ہے کہ چند روز قبل اسرائیل کی طرف سے ایران میں 100 سے زائد لڑاکا طیاروں کے ذریعے کیے جانے والے اور اُس سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے ایران کہاں تک جائے گا۔ امریکا نے ایرانی قیادت سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے حملے کا جواب نہ دے۔
امریکی ایوانِ صدر وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرن ژاں پیئرے نے بدھ کو پریس بریفنگ کے دوران امریکا کا یہ موقف دہرایا کہ ایران کو اسرائیلی حملوں کا جواب دینے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ خطے کی صورتِ حال مزید نہ بگڑے اور مکمل جنگ کی راہ ہموار نہ ہو۔
امریکی ایوانِ صدر کے ترجمان نے کہا کہ اگر ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تو امریکا اُس کا دفاع یقینی بنانے کے لیے تمام ممکن اقدامات کرے گا۔
یاد رہے کہ نامعلوم اعلیٰ ذرائع کے حوالے سے امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے بتایا ہے کہ ایرانی فوج اسرائیل پر امریکی صدارتی انتخاب سے قبل حتمی اور انتہائی تکلیف دہ حملہ کرسکتی ہے۔
ایرانی حملے میں ایران کی حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے اسرائیلی کی میزائل بیٹریوں کو بھی تباہ کیا تھا۔ دارالحکومت تہران کے نواحی علاقوں کے علاوہ کرائی، اصفہان اور شیراز میں بھی دھماکے سُنے گئے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم یہ تو نہیں کہیں گے کہ ایران کیا کرسکتا ہے اور کیا نہیں کرسکتا مگر اتنا ضرور کہیں گے کہ ایران کو اسرائیلی حملوں کا جواب نہیں دینا چاہیے۔
’موساد‘ میں نقب لگانے کی کوشش کرنے والا اسرائیلی جوڑا گرفتار
میتھیو ملر نے کہا کہ ایرانی کے میزائل حملوں کا اسرائیل نے بھرپور جواب دیا۔ اب یہ سلسلہ ختم ہو جانا چاہیے تاکہ معاملات مزید نہ بگڑیں اور خطے میں مکمل جنگ کی راہ ہموار نہ ہو۔
لبنان میں فوج کے بڑے جانی نقصان کے بعد اسرائیل حزب اللہ سے جنگ بندی پر تیار
واشنگٹن اور تہران کے درمیان رابطوں پر تبصرے انکار کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا نے ایران پر واضح کردیا ہے اور ان کی سمجھ میں آجانا چاہیے کہ اب اسرائیل پر حملہ نہیں کرنا ہے۔
Comments are closed on this story.