امریکی انتخابات: ووٹنگ کا حصہ نہ بننے والے امریکی جزیرے نے ٹرمپ کو مشکل میں ڈال دیا
امریکا میں ہر صدارتی انتخاب کے موقع پر یعنی انتخابی مہم کے دوران عجیب و غریب واقعات ہوتے ہی ہیں۔ اس بار بھی یہ روایت برقرار رہی ہے۔ دونوں کلیدی امیدوار ایک دوسرے کے خلاف حتمی دلائل پیش کر رہے ہیں۔
زیادہ سے زیادہ ووٹرز کی توجہ پانے کے لیے دونوں امیدواروں کی طرف سے ایک سے بڑھ کر ایک دعوے اور وعدے کیے جارہے ہیں۔
اس بار ایک ایسا جزیرہ زیرِبحث ہے جہاں ووٹنگ نہیں ہو رہی۔ یہ جزیرہ ہے پورٹو ریکو۔ نیو یارک کے میڈیسَن اسکوائر میں تین دن قبل ری پبلکن پارٹی کا ایک بڑا انتخابی جلسہ ہوا۔
نیو یارک کے جلسے میں جو کچھ ٹرمپ نے کہا وہ تو اچھی جگہ، معروف کامیڈین ہنچلیف نے پورٹو ریکو کو سمندر میں تیرتا ہوا کچرے کا جزیرہ کہہ دیا۔
اس بیان سے لیٹینوز یعنی ہسپانوی زبان بولنے والے امریکیوں کے ووٹ خطرے میں پڑگئے ہیں اور ٹرمپ دن رات کچرے والی بات کا اثر زائل کرنے میں مصروف ہیں۔
اس بیان پر بہت لے دے ہوئی ہے۔ پورٹو ریکو کے لوگوں کو الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنے کا اختیار نہیں مگر انہیں انتہائی متعصبانہ ریمارکس سے بہت دکھ ہوا ہے۔
پورٹو ریکو امریکی ریاست فلوریڈا سے 1600 کلومیٹر دور واقع آزاد جزیرہ ہے۔ اس جزیرے کو 1952 میں امریکی وفاق کے تحت ایک آزاد جزیرے کی حیثیت سے ملک کا حصہ بنایا گیا۔ پورٹوریکو کے شہری 1917 سے امریکا کے شہری ہیں مگر ووٹ نہیں ڈال سکتے۔ اسی لیے انہیں کوئی وفاقی ٹیکس بھی ادا نہیں کرنا پڑتا۔