جوڈیشل کمیشن کیلئے پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ممبران کے نام سامنے آگئے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے جوڈیشل کمیشن کیلئے دو ناموں کی منظوری دے دی ہے، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے عمر ایوب اور شبلی فراز کے ناموں کی منظوری دی گئی ہے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جوڈیشل کمیشن میں شمولیت کیلئے سات ناموں کی فہرست تیار کی گئی تھی، پی ٹی آئی کے سابقہ جوڈیشل کمیشن ممبران کو اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
ابتدائی فہرست میں بیرسٹر گوہر، بیرسٹرعلی ظفر، بیرسٹر عمیر نیازی، عمر ایوب، اسد قیصر، لطیف کھوسہ اور علی محمد خان کا نام شامل تھا۔
بدقسمتی ہوگی کہ ٹرمپ کے حکم پر عمران خان کی رہائی ہو، رانا ثناء اللہ
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن میں قانونی علم رکھنے والے پارلیمنٹرینز کو ترجیح دی جانی تھی، لیکن اس چیز کو نظر انداز کردیا گیا۔
اور ذرائع کے مطابق اب جوڈیشل کمیشن کیلئے قومی اسمبلی سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سینیٹ سے سید شبلی فراز کے ناموں کی منظوری دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کل دونوں نام اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو ارسال کرے گی۔
خیال رہے کہ تیرہ رکنی جوڈیشل کمیشن میں دو حکومتی اور دو اپوزیشن اراکین شامل ہوں گے، وزیراعظم نے 26ویں ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کیلئے نام مانگے ہیں۔
ذرائ کا کہنا ہے کہ کل جوڈیشل کمیشن کیلئے حکومتی ارکان کےنام بھی سپیکر کو دیئے جائیں گے۔
حکومتی اتحاد کی جانب سے پیپلز پارٹی سے بلاول بھٹو اور ن لیگ کی جانب سے عرفان صدیقی کا نام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے
اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع کا کہن اہے کہ جوڈیشل کمیشن کیلئے ابھی تک نام موصول نہیں ہوئے ہیں، پارٹیوں کی جانب سے سپیکر کو نام موصول ہونے پر نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ 13 اراکین پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داریوں میں اضافہ کیا گیا ہے، جوڈیشیل کمیشن سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تقرریاں کرے گا اور ہائیکورٹ کے ججز کی کارکردگی پر نگاہ رکھے گا اور ان کی سالانہ کارکردگی رپورٹ مرتب کرے گا۔
جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کے لیے موزوں ناموں کی تجاویز بھی پیش کرنے کا مجاز ہے، یہی جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بینچز بھی قائم کرے گا۔
سپریم کورٹ میں کتنے ہزار مقدمات زیرِ التوا ہیں؟ تفصیلات سامنے آگئیں
جوڈیشل کمیشن کے اراکین کی ایک تہائی تعداد کمیشن کا اجلاس طلب کر سکتی ہے، 13 رکنی کمیشن کے فیصلے اراکین کی سادہ اکثریت سے ہوں گے۔
کلاز ڈی کے مطابق کسی رکن کی عدم موجودگی کمیشن کے فیصلے کی ساکھ متاثر نہیں کر سکے گی اور عدم موجودگی کے باوجود کمیشن کا فیصلہ ٹھیک تصور کیا جائے گا۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ایک طویل المدت کمیشن ہوگا، کمیشن کی فیصلہ سازی میں حزب اختلاف کے دو اراکین کا کردار نہایت کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔