میری حکومت کو 7 ماہ ہوئے اور ہم نے کینسر ہسپتال پر کام شروع کردیا، مریم نواز
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ سات ماہ میں منصوبے فائلوں سے نہیں نکلتے اور ہم نے کینسر ہسپتال پر کام شروع کردیا، نواز شریف کینسر ہسپتال میں کینسر کی ہر اسٹیج کے مریض کا علاج کیا جائے گا۔
لاہور میں نواز شریف کینسر ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے مزید کہا کہ میری ٹیم کو یہ فکر تھی کہ 55 ارب روپے کا یہ منصوبہ بن تو جائے گا لیکن یہ چلے گا کیسے، یہ علاج بہت مہنگا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اپنی ٹیم کو یہ بات کہہ کر راضی کیا کہ اگر صوبے کے پاس پیسہ ہے اور عوام کینسر سے مررہی ہے اور ان کے پاس کوئی سرکاری اسپتال نہیں ہے تو یہ پیسہ کسی کام کا نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ فلاحی ریاست ایک ماں کی طرح ہوتی ہے، ماں کے کسی بچے کو کوئی تکلیف ہوجائے تو وہ یہ نہیں دیکھتی کہ پیسہ زیادہ لگے گا یا کم، اس کے پاس جو کچھ ہوتا ہے وہ بیچ کر پیسے جمع کرتی ہے اور اپنے بچے پر لگاتی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ’لوگ یہ سوال پوچھتے ہیں کہ کینسر ہسپتال کا نام نواز شریف کے نام پر کیوں رکھا؟ عوام کے پیسے سے ہسپتال بنارہے ہیں تو اس پر نواز شریف کا نام کیوں رکھا؟‘
انہوں نے کہا کہ ’میں بڑے ادب سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ پیسہ تو ہر حکومت اور ہر وزیراعلیٰ کے پاس تھا تو اس وزیراعلیٰ نے کبھی یہ تکلیف کیوں نہیں کی؟‘
انہوں نے کہا کہ ’ہر حکومت کے پاس پیسہ ہے، اپنی اپنی ترجیحات ہیں، اگر نواز شریف، میری اور شہباز شریف کی ترجیحات عوام کی خدمت ہے تو پھر وہ تین مرتبہ کا وزیر اعظم ہے کہ یہ اس کا حق بنتا ہے کہ یہ منصوبہ اس کے نام پر ہو، جہاں نواز شریف کا نام آتا ہے وہاں لوگ آنکھیں بند کرکے اس پر اعتماد کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ میری حکومت کو سات ماہ ہوئے ہیں، سات ماہ میں منصوبے فائلوں اور کاغذوں سے ہی نہیں نکلتے لیکن پاکستان میں عالمی معیار کا پہلا سرکاری کینسر ہسپتال ہے جس پر سات ماہ کے اندر کام شروع ہوچکا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ یہ ہسپتال دو مراحل میں 3 سال کے عرصے میں مکمل ہونا تھا، مگر میں نے حکم دیا ہے کہ منصوبے کا پہلا مرحلہ 12 ماہ کے اندر اکتوبر 2025 اور دوسرا مرحلہ دو سال کے اندر مکمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کینسر ریسرچ ہسپتال کا 54 ارب روپے کا یہ منصوبہ 335 کینال رقبے اور 915 بستروں پر مشتمل ہے اور میرا دل ہے کہ اسے کم ازکم ایک ہزار بستروں سے شروع کریں اور اس میں پاکستان کا عوامی شعبے کا پہلا 110 بستروں پر مشتمل بون میرو ٹرانسپلانٹ سینٹر بھی بننے جارہا ہے جبکہ 22 آپریشن تھیٹر اور کینسر زدہ بچوں کے علاج کا شعبہ بھی اس ہسپتال کا حصہ ہوگا۔
مریم نواز نے کہا کہ کینسر کی اختتامی اسٹیجز میں مریضوں کو گھر پر مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے لیکن اس ہسپتال میں ایسے مریضوں کی تکلیف کم کرنے کے لیے ’ہاسپس‘ کا شعبہ بھی تعمیر کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں مریضوں کے تیمارداروں کی رہائش کے لیے علیحدہ عمارت بھی تعمیر کی جارہی ہے۔