اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود میں توقع سے زائد کمی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، جس میں شرح سود میں توقع سے زائد کمی کی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس گورنر اسٹیٹ بینک کی زیرصدارت 4 نومبر بروز پیر ہوا، اجلاس میں ملک کی مائیکرو اور میکرو صورتحال کے ساتھ بین الاقوامی حالات کے جائزہ لیا گیا۔ جس کے بعد پالیسی ریٹ کا اعلان کیا گیا۔
تجزیہ کاروں نے شرح سود میں 2 فیصد تک کمی کا امکان ظاہر کیا تھا، لیکن مرکزی بینک نے شرح سود میں 2.5 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے۔
قبل ازیں، اقتصادی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ افراط زر کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آنے کے بعد شرح سود میں 2 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔
نئے اعلان سے قبل بنیادی شرح سود 17 اعشاریہ 5 فیصد پر تھی، جو اب 15 فیصد پر آگئی ہے۔
ایف بی آر کو مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں 188 ارب 80 کروڑ کے شارٹ فال کا سامنا
مانیٹری پالیسی کے اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 250 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس )کم کرکے 15 فیصد کردیا ہے، پچھلے ایم پی ایس اجلاس کے بعد مہنگائی توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے اور اکتوبر میں اپنے وسط مدتی ہدف کے قریب پہنچ گئی۔
زری پالیسی کمیٹی نے کہا ہے کہ سخت زری پالیسی مؤقف مہنگائی میں کمی کے رجحان کو برقرار رکھنے میں بدستور کردار ادا کررہا ہے، غذائی مہنگائی میں تیزی سے کمی، تیل کی سازگار عالمی قیمتوں اور گیس ٹیرف اور پی ڈی ایل ریٹس میں متوقع ردّوبدل کی عدم موجودگی نے ارزانی کی رفتار بڑھا دی۔
کمیٹی نے اعلامیے میں کہا ہے کہ زری پالیسی موقف مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد ہدف کی حدود میں رکھتے ہوئے پائیدار بنیادوں پرقیمتوں کے استحکام کا مقصد حاصل کرنے کے لیے مناسب ہے، زری پالیسی موقف سے معاشی استحکام کو تقویت ملے گی اور پائیدار بنیاد پر معاشی نمو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
چند مہینوں میں مہنگائی میں مزید کمی متوقع
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے، اکتوبر میں مہنگائی وسط مدتی ہدف کے قریب پہنچ گئی، غذائی مہنگائی میں بھی تیزی سے کمی آئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری سےغیریقینی کیفیت کم ہوئی ہے، رواں مالی سال 4 ماہ میں ٹیکس وصولی ہدف سے کم رہی، چاول اور گنے کی پیداوار میں بہتری آئی، صنعتی سرگرمی کی رفتار میں مزید اضافہ ہورہا ہے، ٹیکسٹائل، غذا اور گاڑیوں کی صنعتوں میں خاصی نمو ہوئی، صنعتی ترقی کی رفتار میں مزید اضافے کی توقع ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال معاشی ترقی 2.5 سے 3.5 فیصد کی حد میں رہے گی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل دوسرے ماہ سرپلس رہا ہے، پہلی سہ ماہی میں مجموعی خسارہ کم ہو کر 9.8 کروڑ ڈالر رہ گیا، ترسیلات اور زائد برآمدات نے خسارہ محدود رکھنے میں مدد دی۔
اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ستمبر میں بیرونی سرمایہ کاری میں معمولی سا اضافہ ہوا، زرِمبادلہ کے ذخائر 25 اکتوبر کو 11.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جون 2025 تک ذخائر 13 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، آئندہ چند مہینوں میں مہنگائی میں مزید کمی آسکتی ہے۔
Comments are closed on this story.