کیا ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ’دوست‘ عمران خان کو جیل سے نکلوا پائیں گے؟
امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی وزیراعظم کے زیادہ قریب ہیں جبکہ کملا ہیرس کی حمایت اسرائیل کی لبرل سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ہوگی۔
آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں گفتگو کرتے ہوئے حسین حقانی نے کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مقابلہ کانٹے کا ہے۔
حسین حقانی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بہت سارے سفید فام امریکیوں کو یہ یقین دلا دیا ہے کہ وہ اور ان کی بالادستی خطرے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں بھرپور تقسیم ہے۔
حسین حقانی نے کہا کہ صدارت کی کرسی کا حتمی فیصلہ سات امریکی ریاستوں کے چند ہزار ووٹوں سے ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے بہت زیادہ قریبی تعلقات رکھتے ہیں اور غزہ میں ان کا ہاتھ روکیں گے نہیں، جبکہ کملا ہیرس اسرائیل کی حمایت کرنے کے باوجود تھوڑا سا دباؤ نیتن یاہو پر رکھیں گی، ان کی حمایت اسرائیل کی لبرل سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے مسئلے میں ڈونلڈ ٹرمپ روس کا ساتھ دینا چاہتے ہیں، وہ کہتے ہیں یوکرین ہمارا مسئلہ نہیں ہے، وہ یوکرین کی حمایت بند کردینا چاہتے ہیں۔
حسین حقانی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ خارجہ پالیسی کے بارے میں زیادہ نہیں سوچتے، وہ صرف دوسرے ممالک کو دبانا جانتے ہیں، لیکن نہ وہ امریکا کی افواج کہیں پھنسانا چاہتے ہیں نہ دفاع پر اتنا خرچ برقرار رکھنا چاہتے ہیں، ان کا ایجنڈا زیادہ تر مقامی ہے۔ دوسری جانب کملا ہیرس روایتی مؤقف رکھتی ہیں جو آئزن ہاور کے دور سے اب تک چلتا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا ٹرمپ ہوں یا کملا ہیرس، دونوں کی پالیسیاں روس اور چین کے حوالے سے وہی رہیں گی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی انتخابات میں مسلمانوں کے ووٹ اتنے زیادہ ہیں اور نہ ہی اتنا پیسہ مسلمانوں کا لگا ہے کہ اس سے نتائج پر کوئی بڑا فرق پڑ سکے گا۔
حسین حقانی نے کہا کہ امریکی انتخابی ماحول میں پاکستانی ووٹرز کی تعداد کم ہے، بہت سے پاکستانی پاکستان کی صورت حال کے اوپر فیصلہ کر رہے ہیں، پاکستانیوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کی حمایت کریں تو ان کے حامی ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کر رہے ہیں۔ روایتی طور پر پاکستانیوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کو ووٹ دیا ہے کیونکہ یہ پارٹی تارکین وطن کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کہہ رہے ہیں میں امیگریشن ختم کردوں گا تو اگر کسی کے والدین، بچوں یا رشتہ داروں کو امریکا آنا ہے تو ان کیلئے راستہ بند ہوجائے گا۔
حسین حقانی نے کہا کہ یہ تاثر کہ ٹرمپ عمران خان کی حمایت میں کچھ کریں گے بنیادی طور پر بڑا غلط ہے، کیونکہ ٹرمپ نے اپنی ذات کے علاوہ آج تک کسی اور کے حوالے سے نہیں سوچا۔ وہ ہر ایک کے بارے میں یہی کہتے ہیں کہ فلاں میرا دوست ہے، کم جونگ اُن کے بارے میں بھی انہوں نے یہی کہا تھا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں امریکا شمالی کوریا میں جا کر کم جونگ اُن کی حمایت شروع کردے۔
ان کا کہناتھا کہ امریکا کا پاکستان میں کوئی مفاد نہیں ہوگا تو مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ٹرمپ پاکستان کے معاملات مٰن کس وجہ ے دلچسپی لیں گے۔
Comments are closed on this story.