امریکی اراکین کانگریس کا عمران خان سے متعلق خط صدر جوبائیڈن کو موصول
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے متعلق امریکی اراکین کانگریس کا خط امریکی صدرجو بائیڈن کو موصول ہوگیا۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ارکان کانگریس کا پاکستان سے متعلق لکھا گیا خط صدر جو بائیڈن کو موصول ہوگیا ہم ممبران کو خط کا مناسب وقت پر جواب دیں گے۔
میتھو ملر نے کہا کہ ہم پاکستان میں جمہوریت کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں، جمہوری عمل میں شرکت ہر کسی کا بنیادی حق ہے، اس میں جمہوریت میں حصہ لینے اور ان کی بنیادی آزادیوں کو بروئے کار لانے کا حق شامل ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد اراکین نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھا تھا۔
اراکین پارلیمان نے اپنے خط میں جو بائیڈن سے سابق وزیراعظم سمیت پاکستانی جیلوں سے سیاسی قیدیوں کی رہائی کی کوششوں کے ساتھ پاکستان کے بارے میں امریکی پالیسیوں میں انسانی حقوق کو مرکز بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اراکین کی جانب سے لکھے گئے خط میں امریکی سفارتخانے کے اہلکاروں سے جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملنے کی بھی اپیل کی گئی تھی۔
گزشتہ مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 20 سے زائد برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بھی اپنی حکومت کو خط لکھا تھا، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکومت اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے پاکستانی حکومت سے بات چیت کرے۔
لیورپول ریور سائیڈ کے رکن پارلیمنٹ کم جانسن نے عمران خان کے مشیر برائے بین الاقوامی امور ذلفی بخاری کی درخواست پر برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی کو خط لکھا، جس میں انہوں نے عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی کی درخواست کی۔
امریکی کانگریس ارکان کا عمران خان کی رہائی کیلئے خط، پاکستان کا سخت ردعمل
اس خط پر ہاؤس آف کامنز اور ہاؤس آف لارڈز کے اراکین کے دستخط موجود ہیں جبکہ خط میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین شامل ہیں جو عمران خان کی قید کی قانونی حیثیت پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے عمران خان کی قید کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور برطانوی حکومت سے ان کی رہائی کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
خط میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے اصولوں کی حمایت کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس میں مختلف اراکین کے دستخط موجود ہیں۔
Comments are closed on this story.