بوسوں کا عمل کیسے شروع ہوا؟ جان کر آپ کا جی متلا جائے گا
بوسہ کناری ایک رومانی اور ایک دوسرے کیلئے پیار جتانے کا عمل ہے، لیکن اس عمل کی شروعات کس طرح ہوئی تھی؟ اس بارے میں لوگوں کو قے آجائے گی۔
برطانوی اخبار ”ڈیلی اسٹار“ کے مطابق برطانیہ کی واروک یونیورسٹی کے ”بوسہ“ ماہرین اس بات پر قائل ہیں کہ یہ عمل تقریباً سات ملین سال پہلے ہمارے قدیم آباؤ اجداد ”بندروں“ نے شروع کیا، اور اس کا مقصد ایک دوسرے کو پسوؤں اور جوؤں سے نجات دلانا تھا۔
قدیم بند ر جب درختوں کی چوٹیوں سے نیچے آتے تھے تو اپنے ہونٹوں کا استعمال ایک دوسرے کو سنوارنے اور ایک دوسرے کی کھال سے کھجلی والے کیڑے دور کرنے کے لیے کرتے تھے۔
ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ بوسہ لینے کی بہت سی قسمیں ہیں، لیکن ان سب میں ”ہونٹوں کا باہر نکالنا“ اور ہلکا سا ”سکشن“ مشترک ہے۔
چمپینزی اب بھی اپنی انگلیوں کو کیڑے نکلالنے کیلئے کنگھی کے طور پر استعمال کرتے ہیں، اور پھر انہیں نکال کر کھا جاتے ہیں۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ عمل اب گرومنگ سیشن کے بجائے اب صرف محبت کے اظہار کی شکل کے طور پر برقرار رہ گیا ہے۔
ارتقائی سائیکولوجسٹ اور بوسوں کے ماہر ایڈریانو لامیرا کا کہنا ہے کہ ’جب بندر دوسرے بندروں کو سنوارنے کیلئگ ’بوسہ‘ دینے جیسا منہ بناتے ہیں تو یہ انسانی بوسہ کے ساتھ اس حد تک مماثلت ظاہر کرتا ہے جیسا کسی اور جانور میں نہیں دیکھا گیا‘۔
خیال رہے کہ مائکروبیوم نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 10 سیکنڈ کا بوسہ 80 ملین بیکٹیریا اور 700 مختلف وائرس اور جراثیم کو منتقل کر سکتا ہے۔
محققین نے 21 جوڑوں کے بوسہ لینے کے رویے کی نگرانی کی اور پتہ چلا کہ جو جوڑے دن میں کم از کم نو بار بوسہ لیتے ہیں ان میں ایک جیسے زبانی بیکٹیریا موجود تھے۔
زبانی بیکٹیریا معمول کی بات ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ بوسہ کناری درحقیقت آپ کے مدافعتی نظام اور آنتوں کی صحت کو بڑھانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
پروون پروبائیوٹکس کے ماہر غذائیت ایڈرین بینجمن کہتے ہیں کہ ’بوسہ لینے کے دوران بیکٹیریا کا تبادلہ زبانی مائکرو بیوم میں فائدہ مند جرثوموں کو متعارف کرا سکتا ہے، جو نظام انہضام اور گٹ مائکرو بیوم میں منتقل ہو سکتا ہے۔‘
Comments are closed on this story.