امریکی کانگریس ارکان کا عمران خان کی رہائی کیلئے خط، پاکستان کا سخت ردعمل
پاکستان نے امریکی کانگریس ارکان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی سے متعلق خط پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے اور ایسے خطوط پاک امریکا تعلقات اور باہمی احترام کے ساتھ مماثلت نہیں رکھتے۔
60 امریکی کانگریس ارکان کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط پر ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا رد عمل سامنے آگیا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے خطوط پاک امریکا تعلقات اور باہمی احترام کے ساتھ مماثلت نہیں رکھتے، پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ تعاون پر مبنی تعلقات ہیں، بھارت اور چین کے درمیان رابطوں پر پیشرفت کو دیکھ رہے ہیں، پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ ایس سی او اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور روسی وزیراعظم کی تفصیلی بات ہوئی، کسی کے دورہ پاکستان کی خبر کی تصدیق نہیں کر سکتی۔
ان کا مزید کہنا تھا یہ روایتی عمل ہے کہ وفود ظہرانے اور عشائیے پر بات چیت کریں، پاک بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان ایس سی او سمیت کوئی باضابطہ ملاقات نہیں ہوئی، رسمی اور تہنیتی جملوں کا تبادلہ روایت ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو برکس اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا، پاکستان برکس کا رکن نہیں ہے، پاکستان نے برکس کی رکنیت کے لیے درخواست دی ہے۔
Comments are closed on this story.