’ایسی بات نہیں ہوئی جو مجھ سے کروائی گئی‘، قاسم رونجھو نے اپنی پریس کانفرنس پر یوٹرن لے لیا
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی ) کے مستعفی سینیٹر محمد قاسم رونجھو کے بیٹے بیرسٹر جہانزیب رونجھو نے کہا ہے کہ میرے والد کو استعفے کے لیے زبردستی سینیٹ لایا گیا، میرے والد پہلے ہی استعفیٰ دے چکے تھے، طویل عرصے سے پارٹی کے لیے قربانیاں دینے والے کارکن کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی پارٹی قیادت سے توقع نہیں تھی۔ دوسری جانب قاسم رونجھو نے بھی اپنی پریس کانفرنس کی گئی باتوں سے یوٹرن لے لیا ہے۔
منگل کو بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سینیٹر قاسم رونجھو نے اپنی مبینہ گمشدگی کے حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ زور آور لوگوں نے 7 دن مہمان بنایا، اس دوران مچھروں کے کاٹنے سے مجھے ملیریا ہوگیا تھا۔
پارٹی پالیسی کے خلاف 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے سینیٹر قاسم رونجھو نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ میں نے اپنی نشست سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ان کا کہانا تھا کہ اس ہال (سینیٹ) میں بے حس لوگوں کے ساتھ بیٹھنا اپنی سمجھ سے باہر سمجھا تو میں نے استعفیٰ دے دیا۔
جب میڈیا کے نمائندوں نے ان سے گزشتہ ہفتے اپنی مبینہ گمشدگی کی تفصیلات بتانے کا کہا تو قاسم رونجھو نے جواب دیا کہ تفصیلات تو کوئی خاص نہیں ہے، کچھ زور آور لوگ تھے جو بھی تھے، جہاں سے بھی آئے تھے، انہوں نے 6، 7 دن مجھے مہمان بنائے رکھا۔
بی این پی کے رہنما نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مچھروں کے کاٹنے سے، ایک تو میں پہلے ہی ڈائلیسز کا مریض ہوں، اس حالت میں مجھے دو مرتبہ ڈائلیسز بھی کرایا، لے گئے تھے ہسپتال، اس کے بعد مچھروں کے اندر ملیریا ہوگیا اور اس ملیریا کے اندر پھر لے گئے ہسپتال تو یہ تو سلسلے انہوں نے کیے، ان کا اخلاق تھا بہرحال جو بھی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن میں یہ کہہ رہا ہوں کہ مجھے گھر چھوڑو، میں بھاگ تو نہیں جا رہا پاکستان سے، انہوں نے کہا کہ نہیں 4 دن مہمان ہو، 2، 4 دن ہمارا کھانا بھی کھاؤ، اس قسم کی باتیں رہیں۔
اپنے موبائل سے متعلق سوال پر قاسم رونجھو نے کہا کہ وہ تو انہوں نے شروع میں ہی لے لیے، جیب سے نکال لیے، پہلے آدھے گھنٹے نہیں، پہلے 15 منٹ میں ہی لے لیے۔
اس پریس کانفرس کے بعد منگل کو ”ایکس“ پر جاری اپنے ایک ٹویٹ میں بی این پی کے مستعفی سینیٹر قاسم رونجھو کے بیٹے جہانزیب رونجھو نے لکھا کہ میرے والد محترم بی این پی کے بنیادی رہنما سابق سینیٹرمحمد قاسم رونجھو کو پہلے ایک پالیسی کے تحت خبروں کی زینت بنایا گیا جب ہماری بات چیت ہوئی تو یہ معاملہ ختم ہوا۔
انہوں نے لکھا کہ بعد ازاں 70 سال سے زیادہ عمر کے شخص جو پہلے سے ہی گردوں کے آخری مراحل کے مرض سے جنگ لڑرہا ہے جن کو ہفتہ وار ڈائیلسز کروانے ہوتے ہیں، معاملہ جانے بغیر اپنی سیاست کی آڑ میں سینٹ ووٹ کے بعد استعفیٰ کا کہا گیا، خیر یہ پارٹی پالیسی کا حصہ ہے۔
جہانزیب رونجھو نے مزید لکھا کہ میرے والد نے استعفیٰ دینا مناسب سمجھا بعد ازاں زبردستی ان کی سابقہ رواں اور ہر دور میں پارٹی کے لیے بے شمار قربانیوں کو نظر انداز کر کے پریس کانفرنس کروائی گئی اور کا نفرنس میں بیان کیے گئے الفاظ پارٹی کمیٹی نے زبردستی بولنے کو کہا۔
جہانزیب رونجھو نے مزید لکھا کہ کیا یہ زیب دیتا ہے کہ ہم سیاست کی آڑ میں کسی عمر رسیدہ ایک ایسے شخص کو ہر معاملے میں استعمال کریں اور جہاں مناسب لگے استعمال کریں۔ بہر حال یہ پارٹی کی طرف سے غیراخلاقی اورغیرسنجیدہ عمل ہے جسکی میں مذمت کرتا ہوں ۔
بیرسٹر جہانزیب رونجھو نے مزید کہا کہ ’پارٹی کو ہر فورم پرسپورٹ کرنے والا، بیماری کی حالت میں بھی ہمہ وقت پارٹی کے ہر حوالے سے سپورٹ کرنے والے کوایک عام فرد سمجھ کر کبھی استعفیٰ نہ دینے کا کہا جاتا ہے کبھی دینے کے لیے پابند کیا جاتا ہے جب سب کچھ ہوجاتا ہے تو زبردستی پریس کانفرنس کروائی جاتی ہے حد ہے۔‘
اس کے بعد قاسم رونجھو نے خود ایک ویڈیو بیان دیتے ہوئے کہا کہ آج میری پارٹی کے سربراہ اور ایم این ایز نے زبردستی لے جا کر سینیٹ پریس کانفرنس کروائی جوکہ مکمل جھوٹ اور فیبریکٹڈ تھی، ’یہ زبردستی کے الفاظ تھے جو آگے لکھے ہوئے تھے کہ مجھے گھر ےس اٹھایا گیا یا کیا کیا، اور یہ سارے مچھر وچھر انہوں نے لکھ کر آگے رکھے ہوئے تھے، وہ میں پڑھ رہا تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک ٹوٹل جھوٹ اور فیبریکٹڈ ہے، میں 15 دن سے گھر پر ہی موجود تھا، کوئی ایسی بات ہے ہی نہیں جو مجھ سے کروائی گئی ہے، میں اس کی تردید کرتا ہوں، بھرپور تردید کرتا ہوں‘۔
Comments are closed on this story.