بھارتی سپریم کورٹ نے سرکاری مدارس کی بندش پر پابندی لگادی
بھارت کی سپریم کورٹ نے سرکاری فنڈنگ سے چلائے جانے والے اسلامی مدارس پر پابندی سے متعلق اتر پردیش اور تری پورہ کی ریاستی حکومتوں کے حکم ناموں پر عمل روک دیا ہے۔
جمعیتِ علمائے ہند کی پٹیشن پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ریاستی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا گیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے جمعیتِ علمائے ہند درخواست قبول کرتے ہوئے دیگر ریاستوں کو بھی اس پٹیشن میں فریق بنانے کی منظوری دے دی ہے۔
یاد رہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک حکم کے خلاف دی نیشنل کمیشن فار دی پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی طرف سے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا گیا تھا۔
حلف نامے میں کہا گیا تھا کہ مدارس میں بچوں کی تعلیم و تربیت کا معقول انتظام نہیں کیا جاتا اور انہیں عصری تقاضوں کے مطابق تعلیم نہیں دی جاتی جس کے نتیجے میں ان کی شخصیت کا فروغ رک جاتا ہے۔
اتر پردیش اور تری پورہ کی حکومتوں نے سرکاری فنڈنگ سے چلائے جانے والے مدارس کی بندش کے ساتھ ساتھ مدارس میں پڑھنے والے غیر مسلم طلبہ کی سرکاری اسکولوں میں منتقلی کا بھی حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت کے بہت سے مدارس میں غیر مسلم طلبہ بھی مسلم طلبہ کے ساتھ شانہ بہ شانہ پڑھتے ہیں۔ بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مہیندر سنگھ دھونی بھی ایک مدرسے ہی میں پڑھے تھے اور انہوں نے قرآن کی کئی سورتیں بھی حفظ کر رکھی ہیں۔
Comments are closed on this story.