کیا چین بھی تائیوان کے خلاف جنگ چھیڑنے والا ہے؟
چین کے صدر شی جن پنگ نے مسلح افواج کو جنگ کی بھرپور تیاریاں کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس دوران تائیوان کے گرد جنگی مشقیں پوری قوت کے ساتھ جاری ہیں۔
چین کا دعوٰی ہے کہ تائیوان اس کا منحرف صوبہ ہے۔ چند برسوں کے دوران چین نے تائیوان کے گرد طاقت کے کے مظاہرے پر زیادہ توجہ دی ہے اور اس وقت بھی یہی کیفیت برقرار ہے۔
چین کی مسلح افواج نے حال ہی میں تائیوان کے نزدیک بھرپور جنگی مشقیں کی ہیں۔ چینی صدر شی جن پنگ نے پیپلز لبریشن آرمی راکٹ فورس کے بریگیڈ کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ اب معاملات اُس منزل میں ہیں جہاں کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
اسٹیٹ میڈیا سی سی ٹی وی کے مطابق شی جن پنگ نے کہا کہ مسلح افواج کو بھرپور تیاریاں کرنی چاہئیں تاکہ کسی بھی وقت حکم دیے جانے کی صورت میں وہ مقابلے پر آسکیں۔ ایک طرف اسٹریٹجک ڈیٹرنس بہتر بنانا ہے اور دوسری طرف منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت بھی پیدا کرنی ہے۔
چین نے حال ہی میں متعدد لڑاکا طیاروں، ڈرونز اور جنگی جہازوں کو تائیوانی ساحل کے نزدیک تعینات کیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ سمندری سرحد کے محفاظ دستوں کے جہازوں کو بھی تائیوان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ چین نے دو سال کے دوران تائیوان کے گرد چوتھی بڑی جنگیں مشقیں کی ہیں۔ چین کے کمیونسٹ لیڈرز کہتے رہے ہیں کہ وہ تائیوان کو چین کے کنٹرول میں لانے کے لیے طاقت کے استعمال سے گریز نہیں کریں گے۔ چین اور تائیوان کے درمیان تنازع 1949 میں شروع ہوا تھا جب چیئرمین ماؤزے تنگ کی زیرِ قیادت کمیونسٹ افواج نے چیانگ کائی شیک کی قوم پرست فوج کو شکست دی تھی اور وہ تائیوان بھاگ گئی تھی۔
Comments are closed on this story.