مستقبل کی پیش گوئی ممکن ہے، سائنس کا دعویٰ
زندگی شطرنج نہیں جس میں ہر اعتبار سے مکمل یا جامع معلومات درکار ہوتی ہیں۔ زندگی تو پوکر کی طرح ہے جس میں ہم محدود معلومات کی بنیاد پر بہترین فیصلے کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔
ہم اس حقیقت کو کبھی نظر انداز نہیں کرسکتے کہ جتنا بھی علم ہے وہ اعداد اور علامات میں پوشیدہ ہے۔ جدید دنیا میں ریاضی کا ایک اصول (بیز تھیوریم) میڈیکل ٹیسٹنگ سے مصنوعی ذہانت تک ہر معاملے میں راہ نمائی کر رہا ہے۔
اٹھارہویں صدی عیسوی کے ریزبائیرین وزیر اور شوقیہ ریاضی دان کی بظاہر سادہ سی مساوات آج بھی موسم سے مستقبل تک بیشتر معاملات میں پیش گوئی کے حوالے سے ہماری معاونت کر رہی ہے۔
ایوارڈ یافتہ سائنس رائٹر ٹام شِورز کی کتاب ’ایوری تھنگ اِز پرڈیکٹیبل‘ ہمیں اس سادہ مساوات کے بارے میں حیرت انگیز باتیں بتاتی ہے۔ یہ کتاب رواں سال رائل سوسائٹی تریویدی سائنس بک پرائز کے لیے بھی تجویز کی گئی ہے۔ اس کتاب میں اچھی طرح سمجھایا گیا ہے کہ کس طور مستقبل کے بارے میں پیش گوئی ممکن ہے۔
ہم فطرت کے بارے میں بہت سے معاملات کی پیش گوئی حساب کتاب کی بنیاد پر کرسکتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ سورج کتنے بجے طلوع ہوگا، سورج یا چاند کو گرہن کب لگے گا۔ بالکل اِسی طور ہم دستیاب معلومات کی بنیاد پر کسی بھی واقعے کی قابلِ رشک حد تک درست پیش گوئی کرسکتے ہیں۔
ہم دستیاب اعداد و شمار اور معلومات کی بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ موجودہ صدی کے وسط تک دنیا کی آبادی بڑھتی رہے گی اور یہ کہ کب گرنا شروع کرے گی۔ ہم عالمی درجہ حرارت کے بارے میں بھی پیش گوئی کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
ہم مستقبل میں جھانک سکتے ہیں۔ مستقبل میں بہت کچھ ایسا ہے جو ہم پورے یقین کے ساتھ نہیں بتاسکتے تاہم کچھ نہ کچھ ایسا بھی ہے جس کے بارے میں پورے یقین کے ساتھ درست پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔
کائنات کے دور افتادہ حصوں کے بارے میں ہزاروں سال کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔ موسم کے بارے میں چند دن بعد کی بات بھی پوری درستی کے ساتھ نہیں کی جاسکتی۔
بہت سی باتیں ایسی ہیں جو ہم کسی بھی سطح کی بصیرت کے بجائے دستیاب معلومات یا ماضی کے تجربے کی بنیاد پر کہہ رہے ہوتے ہیں۔ ہمارے ماحول میں جو کچھ ہو رہا ہوتا ہے اُس پر اچھی طرح نظر دوڑا کر ہم بہت حد تک درست پیش گوئی کرسکتی ہے۔
Comments are closed on this story.