Aaj News

اتوار, اکتوبر 20, 2024  
16 Rabi Al-Akhar 1446  
لائیو

آئینی ترمیم پیش ہونے کا امکان، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کل تک کیلئے ملتوی

قومی اسمبلی اجلاس تاخیر کا شکار
اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2024 12:11am

ہفتے کا پورا دن نکلنے کے باوجود آئینی ترامیم نہ تو سینیٹ میں پیش ہوسکی اور نہ ہی قومی اسمبلی میں اسے پیش کیا جاسکا، آئینی ترمیم کے حوالے سے سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چئیرمین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت تین گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا اور 12 بجتے ہی اتوار کی رات ساڑھے 12 تک کیلئے ملتوی کردیا گیا، جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس بھی ملتوی ہوگیا۔

سینیٹ اجلاس رات 8 بجے ہونا تھا، جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس 7 بجے کے بجائے ساڑھے 9 بجے ہونا تھا جو تقریباً ڈھائی گھنٹے تاخیر سے 11 بج کر 50 منٹ پر شروع ہوا۔

سینیٹ اجلاس کا وقت اس سے قبل تین بار تبدیل ہوا۔ اجلاس کے لیے پہلے صبح گیارہ بجے پھر دوپہر ساڑھے بارہ بجے، پھر ساڑھے چھ بجے کا وقت دیا گیا جو بعد میں 8 بجے کردیا گیا تھا۔ لیکن اجلاس 11 بجے شروع ہوا۔

اسی طرح وفاقی کابینہ اجلاس کا وقت پہلے صبح نو بجے تھا، پھر ساڑھے بارہ بجے اور بعد میں ڈیڑھ بجے کر دیا گیا مگر وہ بھی تاحال شروع نہیں ہو سکا، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کا امکان ہے۔

آئینی ترمیم: پی ٹی آئی وفد کی عمران خان سے ملاقات، فضل الرحمان سے مزید وقت مانگ لیا

وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی بلائے جانے کا امکان تھا، پارلیمنٹ ہاؤس میں وفاقی کابینہ اجلاس کی تیاریاں شروع ہوئیں لیکن تاحال اجلاس نہ ہوا، وفاقی کابینہ کا اجلاس کمیٹی روم نمبر 5 میں بلایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق آٹھ بجے سینیٹ اجلاس کا وقت ہوا تو ایوان میں گھنٹیاں بجا دی گئیں، لیکن کوئی سینیٹر ایوان میں نہ پہنچا۔

سینیٹر مصدق ملک ایک دروازے سے ایوان میں آئے دوسرے سے نکل گئے، پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان بھی سینیٹ ہال میں آئیں اور دوسرے دروازے سے روانہ ہوگئیں، سینیٹر حافظ ساجد میر بھی سینیٹ ہال میں آئے اور دوسرے دروازے سے واپس روانہ ہوگئے۔

ساڑھے آٹھ بجے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔

بعدازاں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، سلیم مانڈوی، انوشہ رحمان، اورنگزیب کاکڑ اور احمد چیمہ ایوان میں پہنچے۔ ساڑھے نو بجے تک 12 ارکان سینیٹ ایوان میں موجود تھے۔

اس سے کچھ دیر قبل اسحاق ڈار نے آکر ایوان کی صورتحال دیکھی اور لابی میں چلے گئے۔

اس موقع پر سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ کل کا سورج پاکستان کی سیاست میں استحکام لے کر آئے گا، سیاست کے استحکام کے لئے بہت لمبا سفر کیا ہے، پاکستان بہت مشکل سے ڈیفالٹ سے نکلا ہے۔

سینیٹر انوشہ رحمان نے میڈیا گیلری کی طرف صحافیوں کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ مطمئن رہیں آئینی ترمیم آرہی ہے۔

تقریباً دس بجے بلوچستان عوامی پارٹی کےتین سینیٹرز منظورکاکڑ، دنیش کمار اور ثمینہ ممتاززہری ایوان میں پہنچے۔ سوا دس بجے آزاد سینیٹر عبدالقادر ایوان میں پہنچے۔

اپوزیشن کے دو سینیٹرز ایم ڈبلیو ایم کے سینیٹر راجہ ناصر عباس اور نیشنل پارٹی کے جان بولیدی بھی ساڑھے 11 بجے کے بعد ایوان میں پہنچے۔

12 بجے کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیر داخلہ محسن نقوی سینیٹ پہنچ گئے۔

اجلاس شروع ہوا تو سینیٹ میں 37 سینیٹرز موجود تھے، جو بعد میں 51 ہوگئے، جبکہ وقفہ سوالات ملتوی کردیا گیا۔ پی ٹی آئی ، جے یو آئی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر بھی ایوان میں موجود نہیں تھے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی ایوان میں موجود نہیں تھے۔

خیال رہے کہ آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو 64 ارکان کی حمایت درکار ہوگی ، ایوان میں اس وقت مجموعی طور پر سینیٹرز کی کُل تعداد 85 ہے جبکہ خیبرپختونخوا کے 11 سینیٹرز کا انتخاب ابھی عمل میں نہیں لایا جاسکا ہے۔

آئینی ترمیم پیش کرنے کا مطالبہ

دوران اجلاس سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ پانچ چھ دنوں سے مسلسل آرہے ہیں، آج آئینی ترمیم پیش کی جائیں، اب تو ہمیں کالز آرہی ہیں ہمیں آئینی ترمیم والا سینیٹر کہا جارہا ہے۔

جس پر ڈپٹی چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ اس کو دیکھتے ہیں۔

بینکنگ کمپنیات ترمیمی بل 2024 سینیٹ سے منظور

دوران اجلاس سینیٹ میں وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب نے بینکنگ کمپنیات ترمیمی بل 2024 پیش کیا۔

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ دو ہزار آٹھ میں عالمی معاشی بحران میں کئی کمپنیاں ڈوب گئیں۔ خدانخواستہ کوئی فنانشل ادارہ مشکل میں جاتا ہے تو اس حوالے سے اصلاحات کی گئی ہیں۔ بل میں اسلامی بینکنگ کی سپورٹ کے لئے لیگل فریم ورک کو زیادہ مستحکم بنایا گیا ہے، بل میں اسٹیٹ بنک کے ریگولیٹری رول کو مستحکم کیا گیا ہے، بنکنگ محتسب کے پاس شکایات کے لیے آسانی پیدا کی گئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بینکنگ آرڈیننس 2008 میں گلوبل کراسسز آئے، عالمی پریکٹس کے مطابق کوئی بھی ادارہ مشکل میں جائے تو اس کی ٹیکس کی رقم استعمال نہ کی جائے، اس کے لئے اصلاحات لائی جا رہی ہیں، مائیکرو فنانس بنکنگ کو نقصان سے بچانے کے لئے یہ بل لایا گیا ہے، بل میں اسلامک بنکنگ کا چیپٹر لایا گیا ہے۔

بعدازاں، سینیٹ میں بینکنگ کمپنیات ترمیمی بل 2024 منظور کرلیا گیا۔

اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست

رات بارہ بجے کے قریب سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس اجلاس کو 12 بجے سے پہلے ختم کرنا ہے، اگر مزید چلانا ہے تو اجلاس اگلے دن دوبارہ شروع ہوگا، میری درخواست ہے کہ اجلاس ملتوی کردیا جائے

ایمل ولی خان کا اظہار خیال

سینیٹر ایمل ولی خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسپیشل کمیٹی اجلاس میں تجویز دی تھی جس کی کافی تکلیف ہوئی، چار شخصیات تاریخ کی بدبودار شخصیات ہیں، خوش قسمتی سے قیوم خان اور پرویز مشرف کی اولاد کا پتہ ہی نہیں، بد قسمتی سے ضیاءالحق اور ایواب خان کی اولاد ایوانوں میں موجود ہے، لوٹوں کا مرکز پاکستان تحریک انصاف کہلاتی ہے۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس ملتوی

قومی اسمبلی کا اجلاس 11 بج کر 50 منٹ پر ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفی شاہ کی زیر صدارت شروع ہوا اور اتوار کی صبح ساڑھے 11 بجتے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔

جبکہ سینیٹ کا اجلاس اتوار کی رات 12 بجے تک کیلئے ملتوی ہوا۔

Senate session

26th Constitutional Amendment