Aaj News

جمعہ, اکتوبر 18, 2024  
15 Rabi Al-Akhar 1446  

سینیٹ کا اجلاس چھبیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بغیر ملتوی

اب پھر لاشیں اٹھانی پڑ رہی ہیں، عطاء اللہ تارڑ، عرفان صدیقی اور طلال چوہدری کا بھی اظہارِ خیال
اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2024 09:49pm
علامتی تصویر
علامتی تصویر

حکومت 26 ویں آئینی ترمیم سینیٹ اجلاس میں منظوری کیلئے آج بھی پیش نہ کرسکی۔ اجلاس کل صبح 11 بجے پھر ہوگا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا جس میں حکومت کی جانب سے چھبیسویں آئینی ترامیم کو منظوری کے لیے پیش کیا جانا تھا۔

اجلاس کے دوران وقفہ سوالات موخر کرنے کی قرارداد لائی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔ ایک موقع پر چئیرمین سینٹ یوسف رضاگیلانی نے اجلاس ایک گھنٹے کیلئے موخر کرنے کی تجویز دی جس کی سینیٹرعرفان صدیقی نے حمایت کی۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایک میٹنگ ہو رہی ہے اور کابینہ اجلاس بھی ہے۔ اگر مناسب سمجھیں تو ایک گھنٹے تک کے لیے اجلاس ملتوی کردیا جائے تاہم اجلاس جاری رکھا گیا اور ڈپٹی چئیرمین سینیٹ اجلاس کی کاروائی چلاتے رہے۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر طلال چوہدری نے سپریم کورٹ کی دوسری وضاحت پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی وضاحت نے اس کے فیصلے کو مزید متنازع بنادیا ہے۔ وضاحت سے ایک جماعت کو تقویت دی جارہی ہے۔ ایسے فیصلوں سے جج خود متنازع ہو رہے ہیں۔

وفاقی وزیرِاطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے سینیٹ کے اجلاس میں کہا کہ صوبوں میں امن و امان کے معاملات 18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتوں کو منتقل ہوچکے ہیں۔ وفاقی حکومت نے دہشت گردی اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کو ایک فورم پر اکٹھا کیا۔

وفاقی وزیرِاطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ سرحدوں پر اسمگلنگ، دہشت گردی، بڑے گروہوں جیسے معاملات کے حل کے لیے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا۔

اے پی ایس پر حملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان کی بنیاد رکھی گئی۔ اے پی ایس حملے میں بچوں کو شہید کیا گیا۔ اس کے بعد پوری قوم ایک پیج پر تھی۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے باوجود امن و امان کے گھمبیر مسائل پر قومی پالیسی بنانے پر مل بیٹھ کر بات کی گئی۔ نیشنل ایکشن پلان کی میٹنگز میں وزیراعظم خود کئی مرتبہ کراچی گئے۔ نیشنل ایکشن پلان میں علمائے کرام اور میڈیا کو اکٹھا کیا گیا، نفرت انگیز تقاریر پر پابندی عائد کی گئی۔ علمائے کرام نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کامیابی سے ہم کنار ہوا اور دہشت گردی ختم ہوئی مگر پھر کچھ لوگوں نے گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی بحث شروع کی اور انہیں واپس لاکر بسایا گیا۔آج ہم پھر لاشیں اٹھا رہے ہیں۔ دہشت گرد بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حملے کر رہے ہیں۔

علی امین گنڈاپور 24 گھنٹے میں سے 16 گھنٹے سیاسی سرگرمیوں پر صرف کرتے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں سی ٹی ڈی کس نے قائم کرنی ہے۔ لاہور اور اسلام آباد میں سیف سٹی منصوبے کیوں کامیاب ہوئے۔ یہاں سی ٹی ڈی اور فارنزک لیب کامیابی سے کام کر رہی ہیں۔ کوئٹہ اور پشاور میں سی ٹی ڈی اور سیف سٹی پر کسی نے کیوں توجہ نہیں دی؟

عطا تارڑ کا کہنا تھ اکہ ن لیگ کے دورِ حکومت میں کراچی کا امن بحال ہوا۔ جنوبی خیبر پختونخوا میں جو ہو رہا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے۔ دکی کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ ہم سرفراز بگٹی کے ساتھ مل کر جو ہوسکتا ہے وہ کر رہے ہیں۔ صدر آصف زرداری این ایف سی ایوارڈ لائے۔ اب اس کے فنڈز کہاں جارہے ہیں۔

## مولانا عطاء الرحمان کا اظہارِ خیال

مولانا عطاء الرحمان نے سینیٹ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے ہمارے سینیٹرز کو لاپتا کیا گیا۔ اس سے صورت حال گھمبیر ہوئی۔ ہمارے سینیٹر شکور خان کل دن گیارہ بجے سے غائب ہیں۔ ان کے بیٹے اور بھائی بھی ان کی تلاش میں ہیں۔ ایسے میں اپوزیشن کیا ترمیم لائے گی۔ کیا ہم آزادانہ طور پر ترمیم کے بارے سوچ سکتے ہیں؟

مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ کسی بھی پوچھ دیکھو، کسی کو اصل معاملات کا پتا نہیں۔ وزیرِاعظم کہتے ہیں انہیں نہیں معلوم وہ معلوم کریں گے۔ افسوس کہ ذمہ دار لوگوں کوبھی صورتِ حال کا علم نہیں۔ پی ٹی آئی والوں کا مطالبہ ہے انہیں بانی پی ٹی آئی سے ملنے دیا جائے۔ ملاقات کے بعد ہی وہ کوئی فیصلہ کرسکیں گے۔ حکومت کو اس معاملے پر توجہ دینی چاہیے۔

## ہم نظامِ انصاف کی اصلاح چاہتے ہیں، عرفان صدیقی

سینیٹ کے اجلاس میں ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سیاسی حکمت کی داد دیتے ہیں۔ ہمیں مولانا فضل الرحمان کا ساتھ اور سرپرستی چاہیے۔

ہم ہر معاملےمیں مولانا کو اپنے بڑے کے طور پر ساتھ رکھتے ہیں۔ آئینی ترمیم میں ہمارا اور مولانا کا کوئی سیاسی مفاد نہیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم صرف نظامِ انصاف کی اصلاح چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں اپوزیشن بھی ہمارے ساتھ ہو۔ اتفاق رائے سے ایک مسودہ منظور ہوگیا۔ یہ بڑی پیش رفت ہے۔ آئین کو برقرار اور سربلند رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔ پارلیمانی کمیٹی میں کوئی اختلافی ووٹ نہیں آیا۔ پی ٹی آئی کے عامر ڈوکر نے بھی اختلاف نہیں کیا۔

Senate session

ATAA TAARAR

GOOD TALIBAN BAD TALIBAN

MAULANA ATA UR REHMAN